سندھ ہائیکورٹ نے کم عمر بچی کے مبینہ اغوا ءاور زیادتی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے گھر سے باہر بھاگ جانے میں موبائل فون اور نیٹ کا سب سے بڑا ہاتھ ہے -لڑکیاں فون، انٹرنیٹ پر دوستی کرتی ہیں اور گھر سے چلی جاتی ہیں، عدالت نے بچیوں کی واپسی نہ ہونے پر بھی اہم ریمارکس دیے عدالت کا کہنا تھا کہ یہ گھر سے بھاگی لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل کے خوف سے گھر واپس نہیں آتیں۔سندھ ہائیکورٹ میں کم عمر بچی کے مبینہ اغواء اور زیادتی کیس کی سماعت ہوئی جو 2اپریل 2022کو رکشے پر سکول گئی تھی،ڈرائیور واپس لانے کے لیے سکول گیا تو چوکیدار نے بتایا کہ بچی سکول آئی ہی نہیں۔عدالت نے کہاکہ پولیس نے والدین کو بتایا کہ بچی نے پسند کی شادی کرلی ہے،ٹرائل کورٹ نے بچی کو کم عمر ہونے پر دارالامان بھیج دیا تھا،کچھ دن بعد بچی واپس والدین کے پاس چلی گئی،عدالت نے کہاکہ اوسیفیکشن ٹیسٹ میں بچی کی عمر 17سال سے 18سال بتائی گئی ہے جبکہ سکول ریکارڈ کے مطابق بچی کی عمر 15سال ہے۔والدینکا فرض ہے کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں دونوں پر نظر رکھیں تاکہ وہ جرم کی دنیا میں نہ پہنچ جائیں –
بچیوں کے گھر سے بھاگنے میں فون اور انٹرنیٹ کا بڑا ہاتھ ہے ؛عدالت
You Might Also Like
TAGGED:
انٹرنیٹ, پولیس, سندھ ہائیکورٹ, گھر سےبھاگنے, موبائل فون
Sign Up For Daily Newsletter
Be keep up! Get the latest breaking news delivered straight to your inbox.
By signing up, you agree to our Terms of Use and acknowledge the data practices in our Privacy Policy. You may unsubscribe at any time.
Leave a comment
Leave a comment
Stay Connected
- Advertisement -