چینل 24 کی خبر کے مطابق صوبے کوڈیفالٹ سے بچانے کیلئے نگران حکومت نے آج ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کرلیے ،مالیاتی ایمرجنسی لگا کر ملازمین کی تنخواہوں میں اصولی کٹوتیاں کرنے کی تجویز زیر غور،تنخواہوں سے 24فیصد کٹوتی کے لیے سفارشات تیار کر لی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبے سے معاشی بدحالی کو دور کرنے کے لیے بہت سے پہلوؤں پر غور کیا گیا ، صورتحال کے پیش نظر مختلف آپشنز پر غور کیا گیا اور صوبے کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے سفارشات مرتب کی گئیں۔ صوبے کو درپیش مالی بحران کو کنٹرول کرنے کےلے تین آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔ پہلے آپشن کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بجٹ میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں دیا گیا 35 فیصد اضافہ واپس لیا جائے گا جس سے ماہانہ 9 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
دوسرے آپشن میں سرکاری ملازمین کے تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کرے گی جس سے ماہانہ 8ارب روپے کی بچت ہوگی۔ تیسرے آپشن میں صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کو دی جانے والی ایگزیکٹیو الائونس، ہیلتھ پروفیشنل الائونس اور دیگر الائونسز کو ختم کرے گی جس سے صوبائی حکومت کو ماہانہ 2ارب روپے کی بچت ہوگی۔نگران حکومت نے پی ٹی آئی کو اس بدحالی کا ذمہ دار قرار دیا مگر شہباز حکومت میں ہونے والی معیشت کی اصل تباہی موجودہ نگران حکومت کو نظر نہیں آئی –
