پاکستان میں بچپن سے سنتے آرہے تھے کہ بجلی چوری ہورہی ہے اس پرحکومت نے میٹر گلیوں میں تو لگوانا شروع کردئے مگر لوگوں نے واپڈا اہل کاروں کے ساتھ مل کر چوری کے دوسرے طریقے نکال لیے -جن میں میٹر کو سلو کروادینا سب سے کارآمد ثابت ہوا لوگوں نے خوب اے سی چلائے اور ان کی بجلی چوری کے بل غریب عوام اپنی جیب سے بھرتی رہی -اس میں ان سے زیادہ ایڈوانس وہ لوگ بھی تھے جنھوں نے کھمبوں پر براہ راست کنڈے ڈالے اور کھل کر بجلی استعمال کی مگر اب ان سب گندی مچھلیوں اور چند مگر مچھوں پر حکومت نے سخت ہاتھ ڈال دیا ہے –
�بجلی چوروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کے دوران مقدمات کا اندراج اور گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ جرمانوں کے ساتھ واجبات کی وصولی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یکم ستمبر سے 12 اکتوبر تک مجموعی طور پر 27381 مقدمات درج کر کے 13 ہزار 621 افراد کو گرفتار کرکے 17.67 ارب روپے وصول کئے گئے ہیں۔بجلی چوری کے مقدمات، گرفتاریوں اور واجبات کی ادائیگی میں لیسکو لاہور سرفہرست ہے، لیسکو لاہور میں بجلی چوری کے خلاف 12 ہزار 778 مقدمات درج کئے گئے اور 4587 افراد کو گرفتار کیا گیا، اور ساڑھے 4 ارب روپے سے زائیدکی رقم وصول کی گئی ہے –
اسی طرح گیپکومیں بجلی چوروں کے خلاف 1473 مقدمات درج کر کے 779 گرفتاریاں کی گئیں اور 51 کروڑ روپے کے واجبات وصول کئے گئے۔فیسکو میں 2358 مقدمات درج کر کے 1932 گرفتاریاں کی گئیں جبکہ 70 کروڑ روپے کے واجبات وصول کئے گئے۔آئیسکو میں 349 مقدمات درج کیے گئے ہیں 263 افراد کو ھانے بند کرکے 38 کروڑ روپے کے واجبات وصول کیے گئے، ملتان کے بجلی چور بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے میپکو میں 5856 مقدمات درج ہوئے، 4688 گرفتاریاں عمل میں آئیں جبکہ 1.90 ارب روپے کے واجبات وصول کئے گئے۔
پیسکو میں بھی 3008 مقدمات درج ہوئے 1017 افراد کو دھرلیا گیا جن سے 3.17 ارب روپے کے واجبات وصول کئے گئے، اسی طرح ٹیسکو میں 57 مقدمات درج کئے گئے، 16 افراد قانون کے شکنجے میں آئے اور 6 کروڑ روپے کے واجبات وصول کئے گئے۔
ان ہزاروں افراد کی بجلی چوری پکڑے جانے کے بعد جہاں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے وہیں حکومت نے اربوں روپے بھی وصول کرلیے ہیں –