جب سے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس پاکستان کاحلف اٹھایا ہے انھوں نے بہت سے ایسے اقدامات لیے ہیں جس سے پتہ لگتا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کو فوری انصاف دیں اور اسی لیے آج انھوں نے ایک وکیل سے گفتگو کے دوران ریمارکس دیے کہ اپنے ذہن سے یہ تصور نکال دیں کہ سپریم کورٹ جا کر تاریخ لے لیں گے۔
سپریم کورٹ میں اراضی تنازع کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل کی سرزنش کردی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تاریخ دینے کی استدعا مسترد کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اپنے ذہن سے یہ تصور نکال دیں کہ سپریم کورٹ جا کر تاریخ لے لیں گے،باقیوں کیلئے بھی یہ پیغام ہے کہ تاریخ لینے والا رحجان اب نہیں چلے گا، سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد کافی زیادہ ہے،یہاں تو ایک تاریخ پر نوٹس اور اگلی تاریخ پر دلائل ہو جانے چاہئیں تاکہ عام آدمی کو فوری انصاف مل سکے –
ماضی میں وکلاء کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ خود تیاری کرکے نہیں آتے تھے اور پھر خود ہی اگلی تاریخ رکھواجاتے تھے جس کی وجہ سے کیسز کے آگے بڑھنے میں سال لگ جاتے تھے مگر اب قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں 3 سے 4 سماعتوں کے بعد فیصلہ ہوجائے گا -اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے آج دوسری بار ایک اوروکیل کو عدالت کا وقت ضائع کرنے پر10 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا اس سے پہلے بھی وہ ایک غیر ضروری درخواست سپریم کورٹ میں لانے اور عدالت کا وقت برباد کرنے پر ایک وکیل کو 5 ہزار روپے جرمانہ کرچکے ہیں –