جب سے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کپتان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کیا ہے ان کی زندگی بہت مشکل بنادی گئی ہے کچھ روز قبل انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا اور آج صبح ان کی لال حویلی کو بھی سیل کردیا گیا -اس کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے دھاوا بولا آپریشن کے دوران ایف آئی اے اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ لال حویلی شیخ رشید کی ملکیت نہیں ہے اس پر سالہا سال سے شیخ رشید نے قبضہ کررکھا ہے لال حویلی واگزار کرانے کیلئے متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے آپریشن مکمل کرتے ہوئے لال حویلی کے مرکزی دروازوں کو سیل کیا، سابق وزیر داخلہ شیخ احمد رشید کا دفتر اور لال حویلی کے مرکزی ہال کو جانے والا راستہ بھی مکمل سیل کر دیا گیا۔
آپریشن کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے زیر استعمال لال حویلی کی پراپرٹی، سیاسی بیٹھک سمیت 7 یونٹس کو سیل کیا گیا ہے، آپریشن مکمل ہونے کے بعد لال حویلی کے مرکزی دروازے پر تالا لگا دیا۔متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن میں ایلیٹ فورس، پولیس اور ایف آئی اے نے معاونت کی، البتہ انھوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ لال حویلی کی رجسٹری جعلی نہیں تھی، کارروائی کے بعد اس کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی ہے، اس کے لیے شیخ رشید اپیل میں جا سکتے ہیں ان کے پاس قانونی راستہ موجود ہے۔اس کاروائی کے بعد ایک مرتبہ پھر شیخ رشید کے بھتیجے نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا مگر شیخ رشید خود کہاں ہیں اس بات کا جواب ابھی کسی کے پاس نہیں ہے –