سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں ملزمان عبدالرحمان بھولا اور زبیر چڑیا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر تے ہوئے مجرموں کو سزا دینے کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ ہائی کورٹ نے بھی 2 ملزمان کو موت کی سزا سنادی

عدالت نے عبدالرحمان بھولا اور زبیر عرف چریا کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سٹرائل کورٹ کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی سمیت عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کی بریت کے خلاف سرکار کی اپیل بھی مسترد کر دی۔عدالت نے عمر قید کی سزا پانے والے چاروں ملزمان شاہ رخ، فضل، ارشد محمود، علی محمد کی اپیلیں منظور کر لی ہیں۔
اس مشہور کیس کی سماعت مکمل ہونے پر سندھ ہائی کورٹ نے مجرموں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، مجرمان ایم کیو ایم بلدیہ کے سیکٹر انچارج زبیر چریا، رحمان بھولا، علی محمد، فضل محمد، شاہ رخ اور ارشد محمود نے سزا کیخلاف اپیلیں دائر کر رکھی تھیں۔

 

تین ملزموں کی طرف سے شوکت حیات اور محمد فاروق ایڈووکیٹس نے دلائل دیئے تھے، مجرم رحمان بھولا اور زبیر چریا کی جانب سے عامر منصوب ایڈووکیٹ نے دلائل د یے۔بلدیہ فیکتری میں آتشزدگی کے واقعے میں 246 ملازمین زندہ جلادیے گئے تھے جس میں مرد خواتین اور بچے شامل تھے –

واضح رہے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 8 سال بعد 22 ستمبر 2020ء کو سنایا گیا، انسداد ہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم کے سیکٹرانچارج رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنائی جبکہ ایم کیوایم رہنما رؤف صدیقی، ادیب خانم، علی حسن قادری اور عبد الستار کو بری کر دیا تھا جبکہ چار ملزموں ارشد محمود، فضل، شاہ رخ اور علی احمد کو سہولت کاری کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔اب مجرمان کے پاس ایک دروازہ سپریم کورٹ کا رہ گیا ہے جہاں وہ معافی کی درخواست کرسکتے ہیں مگر جس طرح موجودہ آرمی چیف نے پاکستان سے جرم اور کرپشن کے خاتمے کا دعویٰ کیا ہے لگتا یہی ہے کہ یہ درندے اپنے انجام کو ہی پہنچیں گے اور ابھی تو ان کے سہولت کار بھی قانون کی گرفت میں آنے والے ہیں -جن کے کہنے پر ان بدبختوں نے یہ شیطانی عمل کیا تھا جس کا دکھ اور درد آج بھی قوم کے سینوں میں ہے –