پاکستان میں بڑھتی مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں ناقابل یقین اضافے کے بعد عوام کا ا حتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا -اب یہ احتجاج پاکستان کے طول وعرض میں پھیلتا جارہا ہے لوگ اعلان کررہے ہیں کہ ہم اس ماہ بل جمع نہیں کروائیں گے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بجلی کے بل اتنے زیادہ بڑھادیے ہیں کہ ان کی ساری تنخواہ صرف بلوں کی نظر ہورہی ہے -اب اس احتجاج میں لاہور بھی شامل ہوگیا ہے وار برٹن ،جوہر ٹاؤن کے بعد اب انارکلی کے دکاندا ربھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر آگئے -آج انھوں نے وارننگ کے طور پر 2 گھنٹے تک احتجاج ریکارڈ کروایا مگر ان کی بات نہ مانی گئی تو سارا لاہور بھی ان کے ساتھ سڑکوں پر آسکتا ہے –
احتجاجی مظاہرے کی قیادت آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی اور دیگر عہدیداروں نے کی ۔ احتجاج میں تاجروں اور عملے کی بڑی تعداد نے شرکت کی جو بجلی کی قیمت اور ٹیکسز میں کئے گئے اضافے کو واپس لینے کے نعرے لگاتے رہے -مظاہرین نے اس موقع پر بجلی کے بل بھی نذر آتش کرکے تافدیا کہ اگر بجلی کے بل کم نہیں ہوئے تو بل ہی جمع نہیں کروائیں گے ۔

 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اشرف بھٹی نے کہا کہ بد ترین مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی کاروبار میں شدید مندی کا رجحان ہے ، تاجرتمام شعبوں کے مقابلے میں مہنگی بجلی خرید کر استعمال کر رہے ہیں اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی شرح بھی سو فیصد ہے ، آئی ایم ایف کی شرائط پر حکومت نے نہ صرف بجلی کا فی یونٹ مہنگا کر دیا ہے بلکہ ٹیکسز کی تعداد اور شرح بھی بڑھا دی گئی ہے، موجودہ حالات میں جس شرح سے بل آرہے ہیں ،تاجر ان ان بلوں کی ادائیگی کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔اس وقت حالات اتنے خراب ہوگئے ہیں کہ لوگوں کی قوت خرید ہی جواب دے گئی ہے اور دکان داروں کے لیے منافع کمانا تو دور کی بات دکان کا کرایہ دینابھی دوبھر ہوگیا ہے -یہی حال ہر پاکستانی کا ہے -حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کی طرف فوری توجہ دے ورنہ یہ احتجاج حکومت کے لیے سخت مسائل پیدا کرسکتاہے –