پاکستان میں یوں تو 2022 سے ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے مگر اس میں جس نے شہریوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ بجلی کے بل ہیں -اب تو بجلی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ لوگ ایک پنکھا چلا کر ایک کمرے تک محدود ہوگئے ہیں -مگر اس سے بھی زیادہ متاثر وہ دکاندار ہیں جو کمشل بجلی استعمال کررہے ہیں اور ان کے لیے تو ایک بلب اور ایک پنکھے کا استعمال بھی جیب پر بھاری پڑرہا ہے -یہی وجہ ہے کہ اب تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور شہر قائد کے تاجروں نے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
کراچی کی تاجر برادری نے بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے خلاف احتجاجاً اس کا بل ادا نہ کرنے کا اعلان کردیا’روزگار بچاؤ تحریک‘ کے نام سے بولٹن مارکیٹ پر تاجر تنظیموں نے احتجاج ریکارڈ کروایا۔تاجر رہنما رضوان عرفان نے کہا کہ ظلم اور مہنگائی کے خلاف تاجر برادری ایک پلیٹ فارم پرہے
1/2 pic.twitter.com/Hviv6kDzIc— 🇵🇰Karachi News Media Group🇵🇰 (@KHINewsGroup) August 18, 2023
تاجرایسوسی ایشنز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عوام دشمن پالیسیوں اور ہوشربا مہنگائی کے باعث تاجر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، کراچی کے تاجروں کا دوسرا احتجاج بدھ 23اگست کو ریگل چوک پر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر عوام کے ساتھ مہنگائی کی دلدل میں دھنستے جارہے ہیں اور ادھار پر لیے گئے مال کی ادائیگیوں سے قاصر ہوگئے ہیں، تاجروں کی اکثریت اپنی بچت شدہ آمدنی استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر نادہندہ ہورہے ہیں اور اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جگہ جگہ آپ کو دکان برائے فروخت کے بینر لگے نظر آرہے ہیں لوگوں کی وقت خرید کم ہونے کے سبب کاروبار اتنا متاثر ہوا ہے کہ دکان داروں کے لیے دکان کا کرایہ دینا اور مذید مال لانا ناممکن ہوگیا ہے ،اس سلسلے میں ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے اعلان کردیا ہے کہ وہ اس ماہ 23اگست کو بجلی کے بلوں کی ادائیگیاں نہیں کریں گے، ٹمبر مارکیٹ کے بعد کراچی کی دیگر مارکیٹس بھی بجلی کے بلوں کی ادائیگیاں نہ کرنے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کہ نگراں حکومت پروٹوکول سسٹم کو ختم کرے، پروٹوکول سسٹم پر بھاری اخراجات کو بند کیا جائے، قوت خرید متاثر ہونے سے تاجروں کی آمدنی 25فیصد، اخراجات 75فیصد ہوگئے، جب کاروبار نہیں ہوگا تو ٹیکسوں کی وصولیاں بھی ناممکن ہوجائیں گی۔