سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ نیب ترامیم کیس ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہے،میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے،یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا،اگر فیصلہ نا دے سکا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا۔
"میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی، نیب ترامیم انتہائی اہم مقدمہ ہے،مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا، اگر فیصلہ نہ دے سکا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہو گا"۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فل کورٹ کی تجویز مسترد کردی۔۔ 28 اگست سےروزانہ سماعت کااعلانhttps://t.co/SAnHabDlAJ
— Siasat.pk (@siasatpk) August 18, 2023
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے مخدوم علی خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سماعت سے بچنا کیوں چاہ رہے ہیں؟وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ کیس سے بچ نہیں رہا، وکیل کے طور پر عدالت کی معاونت میرا فرض ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ 2023 میں کی گئی ترامیم کا جائزہ ہم لے سکتے ہیں،عدالت کے سامنے 2022 کی نیب ترامیم چیلنج کی گئی تھیں،نئی نیب ترامیم اور اپنے تحریری جوابات جمع کرا دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں ،نیب ترامیم کیس ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہے،میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا،اگر فیصلہ نا دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہوگا۔