قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 پیش کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ پارلیمان ، اس کی کسی کمیٹی کی تحقیر یا رکن کا استحقاق مجروح کیا گیا تو سزا سنائی جائے گی۔پارلیمنٹ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ہر ادرے کو پارلیمنٹ کے آگے جواب دہ ہونا پڑے گا -اگر کوئی ادارہ قومی اسمبلی کی توہین کا مرتب ہوتا ہے تو اسے طلب کیا جائے گا -مخصوص کمیٹی توہین پارلیمان پر کسی بھی ریاستی یا حکومتی عہدیدار کو طلب کر سکے گی۔ بل میں پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قرار دیا گیا، توہین کے مرتکب ملزم کو 6 ماہ قید ، ایک کروڑ روپیہ جرمانہ ہو گا۔ تحقیر کے معاملےکے جائزے کیلئے 24 رکنی پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 50،50 فیصد اراکین کو شامل کیا جائے گا۔ کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر سپیکر یا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کریگی۔ سپیکر یا چیئرمین سینیٹ متعلقہ فرد پر سزا کے تعین کا اعلان کر سکیں گے۔

وزیر تعلیم اور مسلم لیگ ن کے رکن رانا تنویر نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے، یہاں کوئی کام ہو اسے ٹیک اوور کیا جاتا ہے۔ قانون سازی وقت کی ضرورت تھی، ہر ادارے کی توہین کا کوئی نہ کوئی قانون موجود ہے مگر توہین پارلیمان پر کوئی قانون نہیں تھا۔ قومی اسمبلی کی کمیٹیوں کے رولز میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے، افسران تو اراکین پارلیمان کے فون تک سننا گوارا نہیں کرتے۔مگر اب اسمبلی نے ساری قوت حاصل کرلی ہے اس لیے امید ہے کہ ممبران پارلیمنٹ اب اپنے فیصلے خود کیا کریئں گے اور انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی –