کل رات 11 بجے کے بعد اسلام آباد میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب ایک صحافی نے اپنے ٹویٹ میں ڈی جی آئی ایس آئی کی سپریم کورٹ آمد کی خبر دی -اب چیف جسٹس کے ساتھ سیکرٹری دفاع اور حساس اداروں کے افسران کی ملاقات کی تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں ۔

چیف جسٹس سمیت جج صاحبان سے ملاقات وزارت دفاع کی درخواست پر اٹارنی جنرل کے ذریعے ہوئی ، سیکرٹری دفاع اور حساس اداروں کے افسران سے ملاقات کے موقع پر بھی اٹارنی جنرل موجود تھے۔ اس ملاقات میں ملک کی موجودہ سکیورٹی صورت حال خصوصا انتخابات کے حوالے سے سکیورٹی سے متعلق بریف کیا گیا۔یہ ملاقت تقریبا 3 گھنٹے جاری رہی جس میں فوج نے عدلیہ کو عید کے بعد ہونے والے ممکنہ آپریشن کے بارے میں بھی بریف کیا –

 

 

ملاقات میں معزز ججز نے سوال اٹھایا کہ میڈیا میں جو رپورٹ ہوا اس کے حوالے سے تو ملک میں سکیورٹی حالات کافی بہتر ہیں۔ اس پر حساس اداروں کے افسران کی جانب سے جج حضرات کو آگاہ کیا گیا کہ ملکی سکیورٹی صورت حال پر جو بریفنگ پارلیمنٹ میں دی گئی وہی جج صاحبان کو تحریری صورت میں دی گئی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

سپریم کورٹ کا 4 اپریل کو فیصلہ سامنے آیا تھا جس میں یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے حوالے سے سکیورٹی پلان بنا کر دیا جائے۔ حساس اداروں کی جانب سے ملاقات میں جج صاحبان کو مفصل طور پر بتایا کہ ملک میں کس کس علاقے میں سکیورٹی فورسز آپریشنز میں مصرورف ہیں اور کہاں پر کتنی ڈپلائے منٹ کی گئی ہے جبکہ آپریشن کے دوران دیگر ضروری تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد سپریم کورٹ کیا آرڈر جاری کرتی ہے -اس کے ہمیں چند گھنٹے درکار ہیں –