اگر حکومت عمران خان اور ان کی �جماعت کے خلاف کھل کر کھیل رہی ہے تو دوسری جانب مسلم لیگ نون کے ستارے بھی مسلسل گردش میں ہیں -سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز ان کے لیے پریشانی کا سبب بن رہی ہیں مگر اب اس میں شدت آگئی ہے کیونکہ عدلیہ سے براہ راست لڑائی ان کی جماعت کے لیے بڑی مشکلات پیدا کررہی ہیں -اب والیم 10 کے بارے میں اس کیس کا فیصلہ جاری کرنے والے جج اعجاز افضل نے والیم 10 میں چھپے رازوں سے پردہ اٹھا دیا –
"والیم 10 میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں"۔ جسٹس (ر) اعجاز افضل کا انکشاف pic.twitter.com/7CbOFatn1L
— HUM News (@humnewspakistan) April 13, 2023
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے کیاثبوت ہیں؟ اور کیاوالیم10 میں ریاست کے خلاف کوئی بات تھی؟ اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئی ہیں ۔ جسٹس (ر)اعجاز افضل نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ والیم 10 میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں، والیم10 میں ریاست کے خلاف والی کوئی بات نہیں تھی۔جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ والے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس کو خواہ مخواہ اچھالا گیا، ہم نے جے آئی ٹی کے لیے حکومت سے نام مانگے تو کچھ نام بھیجے گئے، جب ان ناموں کو چیک کیا گیا تو ان کی دیانت داری پر بہت سوالات تھے، پھر رجسٹرار نے معمول میں چیئرمین ایس ای سی پی کو واٹس ایپ پر نئے نام دینے کا میسج کیا۔انہوں نے کہا نئے نام تو آ گئے لیکن ہم نے دیکھا اسی چیئرمین نے سیکرٹ معاملہ حکومت کو بتا دیا، اس پر میں نے آبزرویشن دی کہ یہ تو حکومت کے زیر اثر ہیں، تو ہم کس طرح ان کا اعتبار کر سکتے ہیں، رجسٹرار کو تحریری طور پر بھی نام مانگنے چاہیے تھے لیکن انہوں نے معمول میں واٹس ایپ کر دیا۔
مجھے کیوں نکالا ۔۔۔کے جواب کا دوسرا حصہ۔۔۔جس میں جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل نے۔کچھ مزید انکشافات بھی کیے2/3 pic.twitter.com/Wl3qPCi7wH
— Naeem Ashraf Butt (@NaeemAshrafBut2) April 12, 2023
جسٹس (ر)اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے پاناما کے پہلے فیصلے ہی میں نواز شریف کو قصوروار ٹھہرا دیا، ان دونوں ججز نے کہا کہ نواز شریف کی اسمبلی میں تقریر اور قطری خط سب کچھ غلط ہے، جب میں3 رکنی بنچ کا سربراہ بنا تو (ن)لیگ کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ دوران سماعت اقامہ اور کمپنی سے معاہدہ سامنے آیا جسے وکلا ء نے تسلیم کر لیا، تنخواہ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آتی رہی لیکن اس کو ظاہر نہیں کیا گیا، قانون کہتا ہے کہ کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک اثاثے ظاہر کرنے ہیں، تنخواہ جنوری 2013 میں واپس کی گئی مگر جون 2012 کو تنخواہ لے رہے تھے جو ظاہر نہیں کی گئی۔جسٹس (ر) اعجاز افضل کے مطابق یہ بھی نہیں کہا گیا تھا کہ تنخواہ ظاہر کرنا بھول گئے تھے، اگر یہ کہتے کہ بھول گئے تھے تو پھر معاملے کو دیکھا جا سکتا تھا، میں کسی کی بھی ساری زندگی کے لیے نااہلی کے خلاف ہوں، قطری خط ایک مفروضہ تھا جس کو نواز شریف ثابت نہ کر سکے۔انہوں نے کہا جب وہ اصل دستاویز جے آئی ٹی نے لی تو معاملہ کھلا، 2006 میں تو کیلبری فونٹ کمرشل ہی نہیں تھا، مریم نواز نے دستاویز کو جعلی کہا تو معاملہ متنازعہ ہونے پر ہم نے اسے چھوڑ دیا، اسی دوران اقامہ سامنے آ گیا اور اس میں ایک معاہدہ اور کمپنی آ گئی، کمپنی میں نواز شریف کو بورڈ آف گورنر کا چیئرمین بنا کر 10 ہزار درہم ماہوار تنخواہ مقرر ہو گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ 2006 سے شروع یہ تنخواہ جنوری 2013 تک نواز شریف کے اکاؤنٹ میں جاتی رہی، نواز شریف کے وکلا ء خواجہ حارث اور سلمان اکرم سے پوچھا گیا تو دونوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا، تنخواہ نکلوائی نہیں گئی لیکن نکلوانے کا اختیار رکھتے تھے اور وہ انہی کی ملکیت تھی، اگر یہ نواز شریف کی ملکیت نہیں تھی تو بیٹے کو لاکھوں درہم کیسے واپس کر دئیے۔
قطری خط ایک مفروضہ تھا, تنخواہ اگر نواز شریف کی ملکیت نہیں تھی تو بیٹے کو لاکھوں درہم کیسے واپس کر دیے? 2006 میں تو کیلبری فونٹ کمرشل ہی نہیں تھا: جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل https://t.co/o7fQUBHUlt pic.twitter.com/HcIt04gPaB
— Neo News Urdu (@NeoNewsUR) April 13, 2023
جسٹس (ر)اعجاز افضل کے مطابق ہم نے کہا یہ مستقبل کی تنخواہ کی بات نہیں بلکہ ساڑھے 6 سال یہ تنخواہ لیتے رہے، اور 10 ہزار درہم سے زیادہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی رہی تاہم جب اقمہ کا معاملہ عدالت میں اٹھا تو انھوں نے یہ رقم واپس کردی -اور رقم واپس کرنے کا مطلب یہ تھا کہ انھوں نے قبول کیا کہ یہ رقم ان کے اکاؤنٹ میں ہر ماہ منتقل ہوتی رہی – قانون کہتا ہے کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک کے اثاثے ظاہر کرنے ہیں، نورے گامے کو اثاثے چھپانے پر سزا ہو سکتی ہے تو نواز شریف کو کیوں نہیں۔ زیادتی کرنے والے مجرم کو سزا کے 3 سال بعد انتخابات لڑنے کی اجازت ہے تو پھر ان کو کیوں نہیں؟۔اس سے پہلے مریم نواز کی ایک ویڈیو بھی لیک ہوئی تھی جس میں وہ منصور علی خان کو اپنی مرضی کا انٹرویو دینے پر اصرار کررہی ہیں -ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کے ساتھ جو عدالتوں سے محاذ آرائی شروع کی پوری جماعت کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا –