ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ الیکشن کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں دوسری جانب نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ لیپ ٹاپ دینے کی پلاننگ کی جارہی ہے جس پر بھی اربوں روپے خرچ آئے گا اسی بات کا تزکرہ آج سپریم کورٹ میں کیا گیا -پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ معاملہ ترجیحات کا ہے، لیپ ٹاپ کیلئے 10 ارب نکل سکتے ہیں تو الیکشن کیلئے 20ارب کیوں نہیں؟
Honourable Chief Justice of Pakistan Umar Ata Bandial for the sake of Pakistan: To save our country from plunging into utter chaos and keep at least the Supreme Court of Pakistan intact and united please let the full court decide the fate of elections and democracy in Pakistan.… pic.twitter.com/mNhJXr1Vrb
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) March 27, 2023
دوران سماعت اٹارنی جنرل پاکستان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 30 جون تک 170 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف ہے، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا شرح سود میں اضافہ کیا جائے، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرضوں میں اضافہ ہوا۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا20 ارب روپے جمع کرنا حکومت کیلئے مشکل کام ہے؟کیا عام انتخابات کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ صوبوں کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے۔
Whole nations stands with Honourable CJP for restoring constitution of Pakistan #Supreme_Court_Of_Pakistan pic.twitter.com/RQqyQEWhyI
— Amjad Ali Khan (@AmjadAliKhan17) March 28, 2023
اٹارنی جنرل نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق غریب اور صوبے امیر ہوئے ہیں،معاشی صورتحال سے کل آگاہ کروں گا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے کہا تھا الگ الگ الیکشن کروانے کے پیسے نہیں ہیں ، اس کا جواب دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیکرٹری خزانہ نے الیکشن کمیشن کے بیان پر کہا تھا انہوں نے ایسا کہا ہوگا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ معاملہ ترجیحات کا ہے، لیپ ٹاپ کیلئے 10 ارب نکل سکتے ہیں تو الیکشن کیلئے 20ارب کیوں نہیں؟ان ریمارکس سے تو یہی لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ کسی صورت حکومت کو راہ فرار اختیار اختیار نہیں کرنے دے گی –