آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے بیل آﺅٹ پیکیج کی بحالی کے لیے حالیہ دنوں میں خاطرخواہ اقدامات اٹھائے ہیں، جس سے معاملے میں پیشرفت ہوئی ہے۔ نیوز ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھرپیریز روئز نے کہا ہے کہ 9ویں جائزے کی منظوری کے حوالے سے پالیسیوں کے متعلق مذاکرات میں بھی خاصی پیشرفت ہوئی ہے۔ جس کے بعد چند بقیہ شرائط پر عملدرآمد کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا –

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے پالیسی وعدوں کو پورا کرنے کے حوالے سے خاطر خواہ پیشرفت کی گئی ہے۔اس وقت پاکستان کے ساتھ مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پے منٹ کا مسئلہ حل کرنے کے معاملے پر ہو رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا محور میکرو اکنامک اور پاکستان میں معاشی استحکام لانا ہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے بارے شرائط عائد کرنے کی قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کیا ۔ ایک پاکستانی صحافی کی طرف سے بھیجی گئی ایک ای میل کا جواب دیتے ہوئے ایستھر پیریز روئز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق جو افواہیں گردش کر رہی ہیں، ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔ یہ مذاکرات صرف معاشی پالیسیوں پر ہو رہے ہیں۔

 

آئی ایم ایف کی اس تردید سے قبل سوشل میڈیا پر پاکستان میں افواہیں گردش میں تھیں کہ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام اور ایٹمی پروگرام کو محدود یا ختم کرنے کی شرائط رکھی جا رہی ہیں۔ ان افواہوں کے بعد وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے جاری ایک بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ پاکستان اپنے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ گزشتہ روز امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی طرف سے بھی ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر اطمینان کا اظہار کیا۔اس بارے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اسی حوالے سے ایک بیان دیاتھا جس سے اس افواہ کو تقویت ملی تھی –