اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ بول نیوز کے سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل پر اس مرحلے پر جوڈیشل کمیشن بنانا مفید نہیں ہوگا اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
بول نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کو چند روز قبل نیروبی کے قریب کینیا کی پولیس نے مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
بیرسٹر شعیب رزاق نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں صحافی کے قتل کی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے کر تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
ارشد شریف کی میت کی تفتیش اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بیرسٹر شعیب رزاق نے بیان دیا کہ ارشد شریف کی میت پاکستان پہنچ رہی ہے۔ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ بھی تعاون کر رہے ہیں۔ قتل کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا ہے۔
image source: Dunya News
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ دو مختلف ممالک کا معاملہ ہے، ریاستی ادارے بہتر طریقے سے اس معاملے کو حل کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس مرحلے پر جوڈیشل کمیشن بنانا مفید نہیں ہوگا، وہ آج صرف اس کیس کی سماعت کے لیے آئے ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کینیا حکومت کی رپورٹ آنے دیں اور کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیا کی حکومت سے رپورٹ آنی چاہیے اور اگر انہیں کوئی اعتراض ہے تو کیس کی مزید سماعت کی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ انکوائری کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کو آن بورڈ رکھا جائے، اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔