لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سراء ایکٹ کے قوانین کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
جسٹس شجاعت علی خان نے عمران جاوید کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران وکیل نے استدعا کی کہ آئین سے متصادم کوئی اصول نہیں بنایا جا سکتا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار نے اس کیس میں فریق کو کیسے متاثر کیا؟ وکیل نے جواب دیا کہ خواجہ سراؤں کے حوالے سے بنائے گئے قوانین سے میرے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
image source: DW
جسٹس شجاعت علی خان نے استفسار کیا کہ آپ اس کیس میں کس طرح متاثر ہوئے ہیں کیوں کہ ایسا کیس پہلے ہی عوامی مفاد کے تحت عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس کیس کی سماعت آخری مراحل میں ہے۔
عدالت نے کہا کہ عدالت نے اس معاملے میں ایک معاون بھی مقرر کیا ہے لیکن یہ ابتدائی مرحلے میں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ میں ایکٹ کو چیلنج نہیں کر رہا، میں نے رولز کو چیلنج کیا ہے۔
جسٹس شجاعت علی خان نے کہا کہ شاید آپ سمجھ نہیں رہے کہ عدالت کیا کہہ رہی ہے۔ جس کے بعد وکیل نے کہا کہ وہ کیس واپس لینا چاہتے ہیں۔
عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
درخواست گزار کا خیال تھا کہ قاعدے کے مطابق کوئی بھی مرد یا عورت جنس کی تبدیلی کا شناختی کارڈ بنوا سکتا ہے۔