وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف آج عدالت میں پیش ہوئے جس پر ان کی حاضری کے بعد عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع کر دی ہے ۔تفصیلات کے مطابق عدالت نے سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتار جاری کر دیئے ہیں ۔
آج صبح شہبازشریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئےتو وہاں کافی بدنظمی دیکھنے میں آئی صحافیوں کے احتجاج کے باعث وزیراعظم کوعدالت کے باہر بھی کچھ دیر کھڑارہنا پڑ گیا ، عدالت میں روسٹرم پر آتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھا کہ خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو اس عدالت کے سامنے پیش نہ ہوتا،میرے تمام اثاثے ایف بی آرمیں رجسٹرڈ ہیں ،تحقیقات میں کرپشن کاایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر برطانیہ میں میرے خلاف تحقیقات کرائی گئیں لیکن کچھ نہیں ملا۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیس بنائے گئے ،این سی اے نے پونے 2 سال تحقیقات کیں،2004میں ملک واپس آیا میرے پاس حرام کا پیسہ ہوتا تو ملک واپس ہی کیوں آتا؟برطانیہ میں رہتا تھا وہاں کشکول تو نہیں اٹھاتا تھا وہاں کاروبار کرتا تھا، سرکاری گاڑی میں پٹرول اپنی جیب سے ڈلواتا ہوںان کا یہ بھی کہن اتھا کہ میں نے 10 سال وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالا اور تنخواہ وصول نہیں کی جو 60 کروڑ روپے بنتی ہے ۔