تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر تحرئک عدم اعتماد کوناکام بنانے کے لیے عمران خان نے اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور کل اسی سلسلے میں انھوں نے ایک بار پھر عثمان بزدار سے مالاقات کی اور انہیں بتادیا کہ زیادہ دباؤکی صورت میں ان کا عہدہ تبدیل کیا جائے گا اور ان کی جگہہ علیم ترین گروپ کانمائندہ وزیر اعلیٰ بنے گا 8 مارچ کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اس اقدام کا سیاسی مقابلہ کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں-
انہوں نے جمعرات کو یہاں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کی، عمران خان ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے درمیان مستحکم تعلقات کے لیے ایک روزہ دورے پر پہنچے کیونکہ پنجاب میں ان کے خلاف بغاوت کا خدشہ ہے – چند روزقبل پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کی سربراہی میں تقریباً دو درجن ایم پی ایز کے ایک گروپ نے، علیم خان سے گٹھ جوڑ کرلیا خان پر دباؤ بڑھایا اور مطالبہ کیا کہ ، بزدار کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جائےاور ممکنہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کی۔
اسی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے وزیر اعظم نے بزدار اور سرور سے ملاقات میں کہا کہ سب سے اہم سیاسی معاملات اسلام آباد میں ہوں گے، انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے بعد ہنگامہ آرائی کرنے والے اور پی ٹی آئی ے بغاوت کرنے والے تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔