وزیر اعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کی لیے چوہدری برادران سے مالاقت کی ، جنہوں نے عمران خان کونہ صرف اپنی “غیر متزلزل حمایت” کی یقین دہانی کرائی بلکہ “شریف برادران کو ناقابل بھروسہ بھی قرار دیا ، جنہوں نے ماضی میں ہمیں دھوکہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے اور ہم ان سب کو جانتے ہیں، اور ان پر بھروسہ نہیں کرتے۔”
چوہدریوں کی رہائش گاہ گزشتہ ایک ماہ سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے لے کر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تک سیاسی اہمیت رکھنے والے تمام افراد وقتاً فوقتاً ق لیگ کے وفود سے ملتے رہے ہیں ۔ ۔
چوہدری شجاعت حسین کی اطلاع کے مطابق، ’’شہباز شریف (مسلم لیگ ن کے سربراہ) چند روز قبل میری طبیعت دریافت کرنے آئے اور چوہدری پرویز الٰہی کو (عمران خان کے خلاف ووٹ دینے کے بدلے) پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی‘‘۔ہم نے یہ بات عمران خان کو بتا دی ہے۔ تاہم، ہم انہیں اچھی طرح جانتے ہیں اور ان پر بھروسہ نہیں کرتے۔یہوعدوں سے پھرنے والے ہیں انھوں نے نے ہمیں نوے کی دہائی میں بھی یہی آفر کی تھی مگر الیکشن جیتنے کے بعد مکر گئے تھے اور اپنے وعدے سے پھر گئے تھے اور جواز یہ پیش کیا کہ کہ ان کے والدمحمد شریف نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔آج شاہد خاقان عباسی نے بھی اسبات کی تصدیق کردی کہ چوہدری برادران ہمارے ساتھ چلنے اور ہمیں ووٹ دینے پر تیار نہیں ہونگے تاہم وہ ابھی بھی پرعزم ہیں کہ ق لیگ کے بغیر بھی وہ عدم اعتماد کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے اب ساری نظریں جہانگیر ترین کے پم خیال گروپ پر ہیں کہ وہ کیا کرتے ہیں ؟