اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے اثاثوں کی چھان بین نہ کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انسداد بدعنوانی کے نگران ادارے سے رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے اثاثوں کی چھان بین نہ کرنے پر چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم نے کہا کہ اسی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ پرویز مشرف پبلک آفس ہولڈر تھے اور نیب اس معاملے کی تحقیقات کر سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہمارا فیصلہ کہیں چیلنج ہوا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا اور اب اسے حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے نیب کو ثبوت بھی فراہم کیے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے صرف ایک اکاؤنٹ کی مالیت 20 ملین ڈالر ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔