لاہور: لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے ایک جج نے جمعرات کو چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کی متعدد شقوں کو منسوخ کرنے کے لیے اسی طرح کی درخواستوں کی سماعت کے لیے ایک بڑا بینچ تشکیل دیں۔
آرڈیننس میں 1 جنوری 2022 تک موجودہ بلدیاتی اداروں کو منسوخ کرنے اور اگلے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کا تصور کیا گیا ہے۔
جسٹس شاہد جمیل خان نے فیصل آباد کے میئر رزاق ملک کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران، انہوں نے کہا کہ درخواستوں میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں اور ان کی سماعت کے لیے ایک بڑا بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیرقیادت حکومت بد نیتی کے ساتھ ایسا لوکل گورنمنٹ (ایل جی) کا نظام لانے کی کوشش کر رہی ہے جسے اس کی مرضی اور خواہش کے مطابق کنٹرول اور اثر انداز کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بالواسطہ طور پر منتخب نمائندوں کے چہرے پہلے 2019 کے ایکٹ کے ذریعے تبدیل کیے جو براہ راست نہیں ہو سکتے۔
درخواست گزار نے زور دے کر کہا ’’اب پوری انتخابی اسکیم کو غیر قانونی آرڈیننس کے ذریعے درہم برہم کیا جا رہا ہے
انہوں نے دلیل دی کہ غیر قانونی قانون کے تحت صوبائی وزیر اعلیٰ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے یا کارروائیاں کریں، جس سے ایل جی سسٹم بے کار ہو گیا۔
فیصل آباد کے میئر کے مطابق نئے قانون میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی منظوری کے بغیر ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کا نیا نظام نافذ کیا گیا تھا جس کے استعمال پر تحفظات تھے۔
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ ووٹ دینے کے حق کو مختصراً ٹیکنالوجی کے ذریعے رائے دہندگان بشمول ناخواندہ افراد کی مناسب تربیت کے بغیر پولنگ سے تعبیر کیا گیا ہے، اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ صرف پورے انتخابی عمل کو ڈکٹیٹ کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو اس کے بقول ‘آزادانہ اور منصفانہ’ کی روح کے خلاف ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کے غیرمنتخب اقدامات آئین کے ’انتہائی منافی‘ ہیں کیونکہ لوکل گورنمنٹ کے دفاتر میں غیر منتخب افراد کی تعیناتی کی دفعات متعارف کروا کر عوام کی مرضی اور ان کے ووٹ کا حق چھین لیا گیا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے ایل ایچ سی سے کہا کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والے آرڈیننس کی کالعدم شقوں کو منسوخ کرے جس کے بعد ایل ایچ سی کے جسٹس خان نے اس معاملے میں ایک لارجر بینچ بنانے کی درخواست کے ساتھ درخواستیں چیف جسٹس کو بھیج دیں۔