شہباز شریف اور حمزہ شہبازجن پر چینی سکینڈل میں کالے دھن کو سفید بنانے کا الزام تھا 16 ارب روپے کی منی ٹریل جمع نہیں کرا سکے ۔ ایف آئی اے نے اس اسکینڈل میں دونوں اور دیگر کے خلاف تحقیقات کو حتمی شکل دے دی ہے اور امکان ہے کہ وہ اس سلسلے میں آج ہفتہ کو ٹرائل کورٹ میں چالان جمع کرا دیا جائے گا ۔دونوں نے قبل ازیں اس کیس میں ہفتہ تک قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر لی تھی۔
اہلکار نے الزام لگایا کہ ایف آئی اے نے جن 17 مشتبہ افراد سے تفتیش کی ان میں سے زیادہ تر وہ تھے جن کے ناموں پر بینک اکاؤنٹس رقم کو لانڈر کرنے کے لیے کھولے گئے تھے۔شہباز شریف کا بیٹا سلیمان، جو اس مقدمے میں بھی نامزد تھا، گزشتہ چند سالوں سے برطانیہ میں ہے۔
ایک سال پر محیط تحقیقات کے دوران باپ بیٹے نے ایف آئی اے کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے (شریف) کلیریکل اسٹاف کے نام پر اکاؤنٹس کھولنے اور ان کا استعمال کرتے ہوئے 16 ارب روپے کی لانڈرنگ کے حوالے سے سوالات کے جوابات فراہم نہیں کیے ا۔تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے العربیہ شوگر ملز لمیٹڈ، رمضان شوگر ملز لمیٹڈ اور شہباز فیملی کی ملکیتی کاروباری اداروں سے متعلق کچھ دیگر ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی۔ انہوں نے بتایا کہ متعلقہ محکموں سے دونوں کے خلاف شواہد بھی اکٹھے کیے گئے تھے۔
ایف آئی اے نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ سمیت شہباز اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف بنیادی طور پر انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 5(2) اور 5(3) (مجرمانہ بدعنوانی) کے تحت مقدمہ درج کیا۔ ۔ایجنسی کے مطابق العربیہ شوگر ملز لمیٹڈ/رمضان شوگر ملز لمیٹڈ اور شہباز فیملی کے کاروبار کے حوالے سے فوجداری تحقیقات میں علم ہوا کہ انہوں نے 16 ارب روپے سے زائد رقم کا پتہ چلا جو کہ چپڑاسیوں اور کلرکوں کے ناموں پر کھولے گئے اور پھر بینک کھاتوں میں جمع کرائے گئے تھے۔ شوگر ملز 2008 اور 2018 کے درمیان جب شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے۔
ایجنسی نے مزید کہا، “شہباز کی طرف سے کم اجرت والے ملازمین کے اکاؤنٹس سے موصول ہونے والی رقم کو ہنڈی/حوالہ نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کیا گیا، جو بالآخر اس کے خاندان کے افراد کے لیے دوبارہ پاکستان منتقل کردی گئی ۔اس سے قبل ایف آئی اے نے اہم ملزمان پر 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا تھا تاہم حتمی رپورٹ میں 16 ارب روپے کے شواہد اکٹھے کرنے کا ذکر کیا تھا۔شہباز اور حمزہ دونوں نے ایف آئی اے کے سامنے اپنی پیشی کے دوران اپنے خلاف الزامات کا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ایف ائی اے نے منی ٹریل فراہم کرنے پر اصرار کیا۔