پاکستان جو تبدیلی سرکار کے آنے کے بعد سے مسلسل مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اور آئے روز اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے غریب عوام کی کچرے سے کھانے پینے والی اشیا ء اٹھا کر کھانے والی تصاویر دل کو چیر دینے والی ہیں اب اس میں کمی آنے کی ہلکی سی امید اس لیے پیدا ہوئی ہے کہ اومی کرون وائرس کی بدولت عالمی منڈی میں ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات سستی ہوئی ہیں اسی لیے عمران خان نے بھی کل کہا تھا کہ سردی کے بعد مہنگائی میں کمی ہوگی اور آج اسی بات کا اشارہ مشیر خزانہ شوکت ترین بھی دیا
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔تاہم مشیر نے مزید کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم نہیں ہوگی اور میک اپ کی اشیاء، کپڑوں، جوتوں اور دیگر درآمدی لگژری اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائی جائے گی۔
حکومت نے ایک ’منی بجٹ‘ کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور اخراجات میں تقریباً 600 ارب روپے کی کٹوتیاں شامل ہیں تاکہ زیادہ گرم معیشت کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مفاہمت کے حصے کے طور پر۔شوکت ترین نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے درمیان اپنے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ عالمی منڈی میں بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا، یہ کہتے ہوئے: “لہذا ہمیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
کورونا میں کمی کے بعد پاکستان کی معیشت 4 فیصد کی شرح سے ترقی کر چکی ہے۔ ہماری معیشت پائیدار ترقی کی جانب گامزن ہے جس کی عکاسی اقتصادی اشاریوں میں بھی ہوتی ہے۔ معاشرے کی بہتری کا بوجھ سب کو اٹھانا ہوگا یہ بات انہوں نے 24ویں پائیدار ترقی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی ۔