سیالکوٹ میں جمعے کو مشتعل ہجوم نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو تشدد کرکے ہلاک کرنے سے پہلے اس کی لاش کو جلا ڈالا، جب کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری علاقے میں بھیج دی گئی ہے۔ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی گرفتاری ہوئی ہے۔
یہ واقعہ سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر پیش آیا جہاں پرائیویٹ فیکٹریوں کے کارکنوں نے ایک فیکٹری کے ایکسپورٹ مینیجر پر حملہ کر دیا جو شہر کا رہائشی تھا مشتعل ہجوم نے پہلے اس شخص کو ڈنڈوں سے پیٹا اور پھر قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا۔سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک کے مطابق اس شخص کی شناخت سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ۔سیالکوٹ پولیس کے سربراہ ارمغان گوندل نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ فیکٹری کے کارکنوں نے متاثرہ شخص پر پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نام والے پوسٹرز کی بے حرمتی کا الزام لگایا تھا۔گوندل نے ابتدائی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مینیجر کو فیکٹری کے اندر ہجوم نے مار مار کر مار ڈالا۔
تاہم، ڈی پی او ملک نے کہا کہ پولیس ابھی تک اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ہجوم کو سری لنکا کے شہری کی کس بات یا حرکت نے عوام کو اس کی جان لینے کا موقع دیا ،پریانتھا کمارا کی جلی ہوئی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا۔سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ سینکڑوں مرد اور نوجوان لڑکے جائے وقوعہ پر جمع ہیں اور نعرے لگا رہے ہیں۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جلتی ہوئی لاش کے اردگرد موجود زیادہ تر لوگ ان دلخراش مناظر کی ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔پولیس نے ابھی تک قتل کے پیچھے ممکنہ محرکات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ سیالکوٹ پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد تفصیلات میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ سیالکوٹ کے ہولناک واقعے پر “انتہائی صدمے” میں ہیں۔
میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے آئی جی پولیس کو اس کی مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ یقین رکھیں، اس غیر انسانی فعل میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا