سپریم کورٹ نے جمعرات کو تھرپارکر اور صوبے کے دیگر اضلاع میں صحت کی مناسب سہولیات نہ ہونے پر کیس کی سماعت کی اور آبزرویشن دی کہ تھرپارکر کے لوگ بشمول بچے جانوروں کی طرح مر رہے ہیں۔مٹھی اور نوابشاہ میں غذائی قلت، بیماریوں اور طبی سہولیات کی کمی کے باعث بچوں کی اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریمارکس دیے کہ اسپتالوں میں ڈاکٹر، ادویات اور صحت کی سہولیات میسر نہیں۔ تھرپارکر۔
عدالت نے اپنی ججمنٹ میں لکھا کہ صوبے کے عوام سے حکومت کا مکمل رابطہ منقطع ہے اور سرکاری افسران سے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو دوسروں کو لوگوں کی خدمت کرنے دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسپتال، طبی سامان اور عملہ صرف کاغذات پر موجود ہے اور تھرپارکر کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹر، ادویات اور صحت سے متعلق کوئی سامان نظر نہیں آیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسپتال کے احاطے میں گدھے بندھے ہوئے ہیں اور سرکاری اسپتالوں میں کتے گھوم رہے ہیں، تھرپارکر کے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی کسی کو پرواہ نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اسپتالوں میں بجلی اور صحت کی دیگر سہولیات نہیں ہیں اور حکومت اور محکمہ صحت کی مکمل بے حسی نے تھرپارکر کے لوگوں کو انسان نہیں سمجھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاڑکانہ، حیدرآباد یا میرپورخاص کے تمام سرکاری اسپتالوں کی حالت ابتر ہے اور لوگ بغیر علاج کے مر رہے ہیں۔
عدالت ک کہنا تھا کہ سرکاری افسران عوام کی خدمت کے لیے تعینات کیے گئے ہیں نہ کہ ان کے آقاؤں کے لیے۔ عدالت نے سیکرٹری صحت سے کہا کہ دیگر افسران جو ڈیلیور کرنا چاہتے ہیں اگر یہ نکمے لوگ کام نہیں کرنا چاہتے توان کی جگہ ان لوگوں کو بھرتی کر یں جو کام کرنا چاہتے ہیں ۔
عدالت نے سیکرٹری صحت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ حکومت نے عدالتی احکامات کی تعمیل کی کوئی کوشش کی۔
سیکرٹری صحت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ تھرپارکر کے ہسپتالوں اور دیگر صحت کی سہولیات میں صحت کی مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں گی ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہسپتالوں، ڈسپنسریوں کو جدید ترین طبی آلات سے لیس کیا جائے گا اور آپریشن تھیٹرز کو تمام آلات کے ساتھ فعال بنایا جائے گا۔
عدالت نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگوں کی صحت کے مسائل کے حل کے لیے ڈاکٹرز، طبی عملہ دستیاب ہو اور وہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے پہلو کا بھی جائزہ لیں جو کہ تعینات ہیں لیکن علاقے میں کام نہیں کر رہی ہیں ان کے کام نہ کرنے کے کیا اسباب ہیں اور انہیں کیوں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ عدالت نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ہسپتالوں میں غیر معیاری ادویات کی اجازت نہ دی جائے۔