لاہور میں آلودگی نے عام افراد کا جینا دوبھر کردیا ہے سموگ کی وجہ سے آشوب چشم بھی اضافہ ہو گیا ہے کرونا کی وبا میں سموگ اور زیادہ خطرناگ حملے کر سکتا ہے صبح کے وقت سموگ سکول اور کالج جانے والے طلبہ کے لیے زہر قاتل ہے اس کا واحد حل یہ ہے کہ ماسک کا استعمال باقاعدگی سے کیا جائے
نومبر شروع ہونے کے بعد سے پنجاب سموگ سے نبرد آزما ہے۔ صوبے خصوصاً لاہور میں ہوا کا معیار دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے۔ پچھلے ہفتے، شہر کی ہوا کا معیار انڈیکس انتہائی خراب رہا۔
سموگ، جس نے صوبے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، لوگوں کا دم گھٹ کر رہ گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق پیدل چلنے والوں اور موٹرسائیکل سواروں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وہ مسلسل زہریلی ہوا کی زد میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر 100 کے قریب سموگ انفیکشنز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ سیکڑوں لوگوں میں فلو، سینے میں انفیکشن اور کھانسی کی تشخیص ہوئی ہے۔
دمہ والے لوگوں کے لیے، تو یہ یہ بدتر ہے بلکہ دمے کے مریض کی جان بھی لے سکتا ہے ۔
۔
ڈاکٹروں نےایسے افراد کو کھلی جگھوں میں زیادہ وقت گزارنے سے بچنے کا مشورہ دیا ہے ۔وہ لوگ جو سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں جب بھی وہ گھر سے باہر نکلٰیں تو اسے ماسک پہننا ہوگا اور ہر وقت اپنے ساتھ انہیلر رکھنا ہوگا۔
ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بچے سموگ کے نقصان دہ اثرات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ زندگی کے پہلے سال کے دوران سموگ کی وجہ سے بچپن میں دمہ کا خطرہ 19.87 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
پلمونولوجسٹ ڈاکٹرزکہتے ہیں کہ موسمی حالات کی وجہ سے صرف انسان ہی نہیں، پودے اور جانور بھی متاثر ہوتے ہیں۔
حکومت پنجاب سموگ پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ عوام کو سموگ سے بچنے کی شعوری مہم بھی چلارہی ہے ٖفصلوں اور کوڑے کو آگ لگانے کے عمل کو ٖغیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس عمل کو قبل گرفتاری ٹھرایا گیا ہے مگر جب تک پنجاب میں بارش نہیں ہوتی سموگ ہماری زندگیوں کے لیے خطرہ بنا رہے گا