جب سے افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہوا ہے وہاں پر آئے روز حالات کشیدہ ہوتے جارہے ہیں اور طالبان کے مخالف لوگ طالبان پر بھی حملے کررہے ہیں اور کچھ شرپسند ایرپورٹ پر موجود افغان پالیس اور غیر ملکیوں کو اپنا نشانہ بنانے کی سرتوڑ کوشش میں مصروٖ ف ہیں اسی سلسلے کی ایک اور کاروائی عمل میں لائی گئی جب ایک خودکش حملہ آور نے ائرپورٹ کے نزدیک خود کو ا ڑالیا کئی امریکی عہدیداروں نے کہا کہ یہ دھماکہ خودکش حملہ لگتا ہےجس میں 85 افراد جان سے گئے اور بہت سے ذخمی ہوئے ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب اس خبر کی اطلاع پینٹاگون کو موصول ہوئی تو امریکی صدر نے پریس کانفرنس میں اپنے 13 جوانوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اشارہ دیا اب ایسا لگتا ہے کہ یا تو امریکہ اپنے فوجی لیکر بالکل خاموشی اختیار کرلے گا یا پھر وہ داعش کے ٹھکانوں کو ڈرونز کا نشانہ بنائے گا
افغانستان میں حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں ہزاروں لوگ ہوائی اڈے کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔ مغربی فوجیں ان غیر ملکیوں اور افغانوں کو نکالنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے جنہوں نے طالبان کے خلاف 20 سالہ جنگ کے دوران مغربی ممالک کی مدد کی اورپھر خود کو 31 اگست کی آخری تاریخ تک خود کو باہر نکال لیا۔پینٹاگون کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ایبی گیٹ کے داخلی دروازے کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی ایک نامعلوم تعداد ہوئی ہے۔ مگر اب اطلاعات آرہیہیں کہ اس میں 13 غیرملکی فوجی اور کم از کم 72 افغانی لقمہ اجل بنے ہیں اور سینکڑوں افراد شدید ذخمی ہیں
مغربی ممالک اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے خطرے سے خبردار کرتے رہے ہیں۔طالبان ، جن کے جنگجو ہوائی اڈے کے باہر دائرے کی حفاظت کر رہے ہیں ، علاقے کے پرانے نام ، اسلامک اسٹیٹ خراسان (آئی ایس آئ ایس-کے) کے نام سے جانے جانے والے افغان ریاست کے دشمن ہیں۔
کابل کے ہوائی اڈے پر ہمارے محافظ بھی اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ، انہیں اسلامک اسٹیٹ گروپ کی طرف سے بھی خطرے کا سامنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو دھماکے سے آگاہ کیا گیا ہے ،جس وقت یہ دھماکہ ہوا اس وقت بائیڈن افغانستان کی صورت حال کے بارے میں سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھے۔
افغانستان کی صوتحال پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں اگرچہ طالبان نے عام معافی کا اعلان کر رکھا ہے لڑکیوں کے سکول کھول دیے ہیں تمام اقوم عالم کے ساتھ دوستانہ مراسم رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے مگر ابھی تک ایسا لگ رہا ہے کہ افغانستان میں دیگر شدت پسند گروپ آرام سے بیٹھنے والے نہیں وہ یقینا اس طرح کی مزموم کاروایاں جاری رکھیں گے