سکھ سلطنت کے پہلے حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کا ایک مخدوش حال مجسمہ مرمت کے بعد اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے اس؛لیے اب اسے جلد ہی اسے لاہور کے قلعے میں ایک محفوظ جگہ پر دوبارہ نصب کر دیا جائے گا – اب سے کچھ عرصہ قبل اک کالعدم اسلام پسندجماعت کے کارکن نے یہ مجسمہ مسمار کردیا تھا ۔
رپورٹ کے مطابق،اس مجسمے کا قد 9 فٹ ہے جو کانسی سے بنایا گیا ہے، اس مجسمے کی مرمت فقیر خانہ میوزیم نے کی ہے، جس کی سرپرستی میں اسے اسی حالت میں 2019 میں بنایا گیا تھا۔جون 2019 میںاس مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی اس مجسمے کو مختلف مواقع پر نشانہ بنایا گیا، تازہ ترین واقعہ اگست 2021 میں ہوا جب تحریک لبیک پاکستان کے ایک رکن نے مجسمے کا ایک بازو توڑ دیا اور سنگھ کا مجسمہ گھوڑے سے اکھاڑ دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے 2019 اور 2020 میں بھی مذہبی گروہوں کے ارکان نے اس کی توڑ پھوڑ کی تھی جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ نہیں بنایا جانا چاہیے تھا کیونکہ جب وہ حکمران تھے تو اس نے مسلمانوں کے خلاف مظالم کیے تھے۔
بھارت نے اسمجسمے کی توڑ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا بھارت پاکستان میں مجسمے کے ٹوٹنے پر دکھ کا اظہار کرتا ہے مگر بھارت میں
مسلمانوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے اسپر کوئی لب کشائی نہیں کرتا
مہاراجہ رنجیت سنگھ سکھ سلطنت کے بانی تھے، جس نے 19ویں صدی کے اوائل میں شمال مغربی برصغیر پر حکومت کی۔
یہ مجسمہ فقیر خانہ میوزیم کے ڈائریکٹر فقیر سیف الدین کی نگرانی میں بنایا گیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سکھ ہیریٹیج فاؤنڈیشن یوکے کے ڈائریکٹر بوبی سنگھ بنسل نے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ساتھ مل کر مجسمہ تیار کیا۔