پاکستان میں 2011 میں جب عمران خان نے تحریک انصاف کا لاہور میں کامیاب جلسہ کیا
تو عوام ان کے پیچھے کھڑی ہوگئی ہر شخص کے ذہن میں جو بات آئی تھی
وہ یہ تھی کہ اب مظلوم کو انصاف ملے گا
اسی لیے 2018 کے انتخابات میں کراچی لاہور فیصل آباد ملتان اور راولپنڈی
کی عوام نے ان کا بھر پور ساتھ دیا کیونکہ انہی شہروں میں خواتین
اور بچوں کے ساتھ جرائم زیادہ رپورٹ ہو رہے تھے
مگر افسوس کہ ان جرائم میں کمی کی بجائے اضافہ ہوگیا اگر ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف مل جاتا
تو مجرمان کی کمر اور ہمت دونوں ٹوٹ جاتیں
ایسا ہی ایک واقعہ پینجاب کے شہر حافظ آباد میں ہوا
جہاں ایک خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا
اور جب وہ خاتون شوہر کے ہمراہ رپورٹ درج کرانے گئی
تو ایس ایچ او نے دونوں میاں بیوی کو ہی تھانے میں بند کردیا
اور اس کی والدہ کو کہا کہ پرچہ مت کرواؤ ورنہ ان دونوں کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا
اس پر متاثرہ خاتون کی والدہ نے عدالت سے راطہ کیا
اور وہاں سے انہیں انصاف بھی ملا
اور سیشن جج نے ایس ایچ او کے خلاف کاروائی کا حکم بھی جاری کیا
پولیس رپورٹ کے مطابق 2015 سے ابتک جنسی زیادتی کے 22ہزار 37 واقعات رپورٹ ہوئے
جبکہ 4 ہزار 60 مقدمات عدالت تک گئے اور زیرسماعت ہیں
اور صرف زیادہ تر انہی کیسز کا فیصلہ جلد ہوسکا جو میڈیا کی نظر مٰیں آگئے