قیام پاکستان سے لیکر آجتک پاکستان میں شامل ہونے اورکشمیر کو آزادی دلوانے کے خواہشمند نڈر،دلیر،بہادر شجاع،۔حق بات پر ڈٹ جانے والے اور ظلم کے آگے دیوار بن جانے والے عظیم حریت پسند رہنما سید علی گیلانی آج برصغیر کے غیور مسلمانون کو سوگوار کرگئے -ان کی موت سے کشمیری ایک دبنگ لیڈر سے محروم ہو گئے- ان کا خلا صدیوں تک پر نہیں کیا جاسکتا تھا -انہوں نے کئی سال قیدوبند کی سختیاں صرف اس لیے برداشت کیں کہ ان کی قوم کو کافرون سے نجات مل جائے مگر رب کی رضا یہی تھی اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہم مسلمانوں کے لیے کتناامتحان اور کب تک بہتر ہے
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی عمر 92 سال تھی۔ بھارتی حکام نے گیلانی کی ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی سخت کردی تاکہ ان کے جنازے میں شریک افراد کو کم سے کم شرکت کا موقع ملے ۔
فوجیوں نے موت کے اعلان کے بعد سرینگر کے مرکزی شہر میں گیلانی کے گھر کی طرف جانے والی سڑکوں پر خار دار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔
سیکڑوں سیکورٹی فورسز کو فوری طور پر تعینات کر دیا گیا اور میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ کرفیو نافذ کر دیا جائے گا اور انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی جائیں گی۔
گیلانی کی رہائش گاہ کے قریب مرکزی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلانات کیے گئے کہ لوگوں کو گھر کی طرف مارچ کرنے کو کہا جائے۔ لیکن سیکڑوں بکتر بند گاڑیاں اور ٹرک علاقے کی مرکزی سڑکوں پر گشت کرتے رہے۔ پولیس نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سڑک پر نہ نکلیں۔علی گیلانی گزشتہ 11 سالوں سے نظربندی کا شکار تھے اور اسی بنا پر وہ کافی عرصہ سے علیل بھی تھے- سید علی گیلانی نے 1960 میں کشمیر کی آزادی کے لیے کام کرنا شروع کیا -کچھ عرصہ جماعت اسلامی ہند کے کارکن بھی رھے- انہیں حریت کانفرنس کا سربراہ بھی چناگیا تاہم کچھ عرصہ قبل انھوں نے اپنی علالت اور مسلسل نظربندی کی وجہ سےانھون نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا
پاکستان کے وزیراعطم نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس عظیم لیڈر کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا اور انکی وفات کے غم میں پاکستانی پرچم سرنگوں رکھنے کا بھی اعلان کیا -جب تک پاکستان سلامت ہے، پاکستانی سلامت ہیں -ہم اپنے اس ہیرو کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور علی گیلانی ہمارے دلوں میں تاقیامت زندہ رہیں گے اللہ پاک مرحوم کو اپنے جوار رحمت مین جگہ عطا فرمائے (آمین)