چترال کی سیر کو آئی ایک امریکی سیاح جس ریسٹ ہاؤس میں ٹھہری اسی کے مالک کو دل دے بیٹھی اور شادی کرلی -ان کی ملاقات کب اور کیسے ہوئی اس حوالے سے انور ولی نے بتایا کہ کلیئر اسٹیفن اپنے سفر کے دوران انکے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہری تھیں ، کلیئر نے مجھے بازار کا راستہ پوچھا تو میں نے ساتھ چلنے کی آفر کی جس پر پہلے روز کلیئر نے مجھے منع کر دیا، مگر اگلے دن انھوں نے مجھے خود سے ساتھ چلنے کی آفر کی کہ آپ مجھے کہاں گھما سکتے ہیں جس پر میں نے انھیں ہمارے علاقے میں موجود مختلف مقامات کی سیر کروائی اپنی ثقافت سے روشناس کروایا ، انہیں بتایا کہ ہمارے گاؤں میں ہر کوئی ایک دوسرے کی عزت کرتا ہے اور سب مجھ سے بھی بہت عزت سے بات کر رہے تھے تو یہ دیکھ کر ان کو لگا کہ میں اپنے گاؤں کی کوئی مشہور شخصیت ہوں جس نے انکو بہت متاثر کیا ۔
کلیئر اسٹیفن کا کہنا تھا کہ میں اور انور ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے ہم چاہتے تھے کہ ہم اس گاؤں میں ایک لائبریری بنائیں اور اس دوران مجھے محسوس ہوا کہ ہم دونوں ایک اچھی ٹیم کے طور پر کام کر سکتے ہیں ، ان کے ساتھ کام کرنا بہت اطمینان بخش ہے کیونکہ یہ لڑتے بالکل بھی نہیں ہیں اور چیزوں کو سمجھتے ہیں ،کلیئر نے کہا کہ یہ وہ موقعہ تھا جب مجھے محسوس ہوا کہ مجھے انور سے بہتر کوئی نہیں مل سکتا اسی روز میں نے فیصلہ کیا کہ چترالی لڑکے سے ہی شادی کروں گی ۔
امریکا کے بجائے چترال میں رہنے کے سوال پر امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں رہنا ایک ٹاسک ہے، میں جب یہاں سے واپس گئی تھی تب مجھے سب نے سوال کیا کہ وہاں سہولیات نہیں تو تم کیسے رہو گی؟ کلیئر نے خوشگوار انداز میں کہا کہ وہاں سہولیات کا ہونا نہ ہونا مسئلہ نہیں ، وہاں پیرائیوسی کا مسئلہ ہے کیونکہ میں جہاں سے آئی ہوں، وہاں انفرادی حیثیت سے رہتی آئی ہوں، ا مریکا میں مجھے اکیلے پن کا احساس ہوتا تھا، میں وہاں بس کام ،کام اور کام کرتی تھی۔ مجھے یہاں آکر محسوس ہوا کہ سب کے ساتھ رہنا کتنا خوشگوار احساس ہے ،میں یہاں کام تو کرتی ہوں لیکن سب کے ساتھ زندگی کا اصل مطلب انجوائے کر رہی ہوں، میں یہاں خود کو پر سکون اور خوش محسوس کررہی ہوں –