وزیر اعظم شہباز شریف نے ریلوے کی مین لائن ون (ایم ایل ون) اور کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبوں پر تعمیراتی کام جلد شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق جنیوا موٹ کے موقع پر چائنا انٹرنیشنل کارپوریشن کے چیئرمین لو ژاؤہوئی سے ملاقات میں وزیراعظم نے پاکستان کے لیے ان منصوبوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
Image Source: Alstom
انہوں نے حکومت کے 10,000 میگاواٹ سولرائزیشن کے منصوبوں کے بارے میں بھی بتایا، حکومت درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد پر چین کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے حالیہ دنوں میں زراعت، انفراسٹرکچر، توانائی کے شعبوں میں پاکستان کی مدد کی اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے منصوبے نے دونوں ممالک کی دوستی کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران نہ صرف چینی حکومت بلکہ چینی کمپنیاں بھی سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑی ہیں جسے پاکستانی عوام کبھی نہیں بھولیں گے۔
چائنہ انٹرنیشنل کارپوریشن کے چیئرمین نے سیلاب متاثرین کے لیے چین کی جانب سے ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم نے حمایت کے جذبے کو سراہتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھیجی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام چین کے صدر کا انتظار کر رہے ہیں۔
کے سی آر پروجیکٹ
قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے گزشتہ سال نومبر میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے 292.4 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی تھی جس میں 263 ارب روپے کا غیر ملکی حصہ تھا۔
اس منصوبے میں کراچی میں جدید اربن ریلوے کے 44 کلومیٹر طویل اور وقف شدہ ٹریک کی تعمیر کا تصور کیا گیا ہے جو ڈرگ روڈ سے شروع ہو کر گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، سائٹ اور لیاری کے علاقوں سے گزرے گا.