�ایم کیو ایم کو ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ دینے کا وعدہ کرنے والی پیپلز پارٹی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے بالآخر 6 ماہ بعد اپنے عہدے سے علیحدگی اختیار کرہی لی مگر یہ عہدہ چھوڑنے کا سبب ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے جس میں مرتضیٰ وہاب کے انتظامات کو ہدف تنقید بنایا جاتا رہا ہے اور اب سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بجلی کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی روکے جانے پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔
میرے ایڈمنسٹریٹر کراچی لگنے پر منافقین ناخوش تھے، مرتضیٰ وہاب نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیاhttps://t.co/1OIxxHEqmX pic.twitter.com/iIL1kuzmbx
— Online Indus (@onlineindus) September 26, 2022
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی پریس کانفرنس
ویب سائٹ پر براہ راست دیکھیں: https://t.co/q8lHoCyfPJ
یوٹیوب پر براہ راست دیکھیں: https://t.co/Q0Dax0MeW6#DunyaNews #DunyaUpdates pic.twitter.com/kyvXWXxRMc
— Dunya News (@DunyaNews) September 26, 2022
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ان کا گلہ تھا کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود اتنی آبادی والے شہر کی خدمت کی اور کہا کہ میں نے دن دیکھا اور نہ رات دیکھا بس کام کیا، جس بلدیہ عظمی کے لیے کہا گیا کہ اس کے پاس اختیارات نہیں اسی نے کام کیا لیکن میری پذیرائی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی ٹیکس کے پیسے میری جیب میں نہیں جاتے بلکہ یہ ادرے کے پاس جاتے ہیں ، مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے پاس رقم آنے کا چیک اینڈ بیلنس اس قدر عمدہ اور اچھا ہے کہ 100 روپے بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوتے اسی لیے یہ ٹیکس جمع کرنے کا ٹھیکا سندگ سرکار نے پرائیوٹ کرنے کے بجائے کے الیکٹرک کو دیا اور انہیں بہت مشکل سے راضی کیا۔