نفیسہ عطاری، نیرجا مودی اسکول، ادے پور کی ٹیچرکو پاکستان کی جیت کا سٹیٹس لگانے پر نوکری سے نکال دیا گیا نفیسہ نے اپنے حالیہ بیان میں نے کہا ہے کہ ان کے خاندان کے کچھ دیگر افراد بھی ہندوستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کررہے تھے۔
اس نے کہا کہ میچ کے دوران اس کے خاندان کے افراد نے خود کو دو گروپوں میں تقسیم کر لیا تھا
ہر گروپ ایک ٹیم کو سپورٹ کر رہا تھا۔ وہ اپنے خاندان کے نصف ارکان کے ساتھ
حالیہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت کے لیے دعاگو تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ واقعی پاکستان کی حمایت نہیں کرتے۔
ان کے خلاف انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 153 بی کے تحت ایک ایف آئی آر ادے پور
کے امبا ماتا پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق 25 اکتوبر کو راجستھان کے ادے پور کے نیرجا مودی اسکول
کی ٹیچر نفیسہ عطاری کے نام سے ایک ٹیچر کی ایک واٹس ایپ پوسٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز
پر وائرل ہونے لگی۔ پوسٹ میں اٹاری نے پاکستانی کھلاڑیوں کی ایک تصویر شیئر کی تھی
جس میں لکھا تھا، ’’جیت گئے، ہم جیت گئے‘‘۔ ا اس ٹیچر کی اس پوسٹ کو اس کے سٹوڈنٹ نے دیکھا
تو اپنی ٹیچر سے پوچھا کہ کیا آپ پاکستان کے ساتتھ ہو یا بھارت کے ساتھ جس پر
ٹیچر نے جواب دیا پاکستان کے ساتھ یہ جواب سن کر اس سٹوڈنٹ نے نفیسہ کی یہ پوسٹ اپنی سکول انتظامیہ کو بھیج دی
جنھوں نے نفیسہ عطاری کو نوکری کے بر خواست کردیا اسکے بعد پورے بھارت میں نفیسہ کے خلاف محاذ کھڑا ہوگیا
نفیسہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اور اب یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ اسے گرفتار کرلیا گیا ھے ۔
اس پیش رفت کے بعد ایک بات تو واضح ہونا شروع ھوگئی ہے کہ اب بھارت کے رہنے والے مسلمانوں کے دل بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکنا شروع ہو گئے ہیں اس واقعے کے بعد اس میں شدت آنا شروع ہوجائے گی اور ہمیں مزید ایسی پوسٹ دیکھنے کے ملتی رہیں گی