سینیٹر فیصل واوڈا ایک بار پھر اداروں کی حمایت میں پریس کانفرنس کرنے آگئے اور اس دوران انھوں نے عدالت کے بعض ججز کو تنقید کا نشانہ بھی بنا ڈالا -فیصل واڈا نے کہاہے کہ اداروں کا مذاق اڑایا جارہا ہے، اداروں کی کہیں مداخلت ہوئی ہے تو ثبوت دیں ہم ساتھ کھڑے ہوں گے،پردوں کے پیچھے بات نہ کریں کھل کر بات کریں،پاکستان ہے تو ہم ہیں،کہاں لکھا ہے جنہوں نے قربانیاں دیں ان کا تمسخر اڑایا جائے؟صرف الزامات سے کام نہیں چلے گا، ثبوت دینا ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں کا جواب جلد آئے گا ، آنا چاہئے اور لیں گے،اب جو پاکستان میں پگڑی اچھالے گا ان کی پگڑیاں کا فٹبال ہم بنائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہاکہ 15روز گزر گئے خط میں تفصیلات مانگیں مگرجواب نہیں آیا،28مارچ 2024چھٹی کے دن ایک پریس ریلیز آتی ہے،30اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کےججز کو خط لکھا، جسٹس بابر ستار کو ایک سال بعد باتیں یاد آ رہی ہیں،کسی پر الزام لگانےسے کام نہیں چلے گا، شواہد دینا پڑیں گے ،ان کا کہنا تھا کہ عوام میں شوک و شبہات بڑھ رہے ہیں،تاریخ جسٹس اطہر من اللہ کو یاد رکھے گی۔
فیصل واوڈا نے کہاکہ روٹی غریب کیلئے سستی ہوئی ، اسٹے آرڈر ہو گیا،جب 5روپے سے 40روپے تک ریٹ تھا تو کوئی اسٹے آرڈر نہیں،تاحال نسلہ ٹاور پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، ریکوڈک میں عدالتی نظام نے اربوں ڈالر کا نقصان کردیا، بار بار انٹیلی جنس اداروں کا نام لیا جا رہا ہے،یہ کیا ہورہا ہے، ہم کب تک ایسے چلتے رہیں گے؟سوال ہے جج دہری شہریت پر کیسے بیٹھے ہوئے ہیں؟ پاکستان ہے تو ہم ہیں،کہاں لکھا ہے جنہوں نے قربانیاں دیں ان کا تمسخر اڑایا جائے؟صرف الزامات سے کام نہیں چلے گا، ثبوت دینا ہوں گے، ان کاکہناتھا کہ اداروں کا مذاق اڑانے والوں میں سیاستدان بھی شامل ہیں یہ سب بندکریں -پریس کانفرنس کے بعد صحافیون کے سوالات پر فیصل واڈا کئی مرتبہ سخت غصے میں نظر ائے ایسا لگتا ہے کہ کل اپنی دبئی میں پراپرٹیز نکلنے پر وہ کافی پریشان ہیں -کیونکہ انہین پتہ ہے کہ اب عدالتین اس پراپرٹی کے بارے مین اشرافیہ کو طلب کرین گی اور ان سے منی تریل مانگے گی جس میں بہت سے لوگ پھنسیں گے –