کراچی (انٹرنیوز) سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایکس بندش بارے لکھے گئے خط کی وجوہات دینے اور خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے،ایک ہفتے میں خط واپس نہ لیا گیا تو عدالت اپنا فیصلہ جاری کردے گی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کیا کہ ایکس کی بندش کیلئے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا لیکن بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا۔چیف جسٹس نے پوچھا آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں؟ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ پر 500ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے پہلے سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، 4سے 5کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کی سپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، یک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا ہے ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہمیں ہدایات لینے کیلئے مہلت دی جائے جس پر عدالت نے پوچھا کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے پوچھا ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے زمینی حقائق آپ کو پتہ ہیں، ملکی مفاد کا بھی آپ کو پتہ ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو بھی فائدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے، کورٹس کس کیلئے ہیں؟ لوگوں کیلئے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں، ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے۔عدالت نے کہا کہ ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات 9مئی تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے۔عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کیلئے پی ٹی اے کو لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ایک ہفتے میں وزارت داخلہ کا خط واپس نہ لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کردے گی۔بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔