الیکشن کے بعد تحریک انصاف کے لیے راستے کھلنا شروع ہوگئے ہین اور وہ ان کے وہ سیاسی رہنما جو کل تک روپوش تھے آج اسمبلیوں سینیٹ اور اب اڈیالہ جیل میں پروٹوکول کے ساتھ جاتے نظر آرہے ہیں -انہی میں ایک نام علی امین گنڈا پور کا ہے جنھوں نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی۔ مطابق علی امین گنڈا پور نے عمران خان سے ملاقات کے دوران نئی صوبائی کابینہ سے متعلق مشاورت کی، بانی پی ٹی آئی کو صوبے کی تازہ سیاسی صورت حال سے آگاہ کیا اور آئندہ اپنائی جانے والی پارٹی کی حکمت عملی سے متعلق اعتماد میں لیا۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے عمران خان سے ان کے خلاف درج مقدمات اور ان کی عدالتوں میں سماعت سے متعلق پیش رفت پر بھی گفتگو کی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہےکہ اسٹیبلمشنٹ سے اگر مفاہمت ہوئی تو اس کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔
اس کے بعد علی امین نے میڈیا سے گفتگو بھی کی ، علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ 9 مئی واقعات سے متعلق کمیشن بنائیں۔ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ملک میں قانون کی عملداری ہونی چاہیے، ہم اپنے نظریئے کے مطابق کام جاری رکھیں گے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایسا نظام لائیں گے جس کے بعد مینڈیٹ چوری نہیں ہو سکے گا، ہمارے کارکنان اور خواتین بھی جیلوں میں ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں ان کا محاسبہ کیا جائے جن کو 9 مئی واقعات سے فائدہ پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمارے بچوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان ہمارا ہے،انھوں نے ایک بار پھر اپنی پارٹی کا موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ بھی ہماری اور ادارے بھی ہمارے ہیں۔ مرکزی حکومت نے مینڈیٹ چوری کیا، ووٹ چرانے والوں کیساتھ مفاہمت نہیں کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، علی امین نے اپنے صوبےمیں ہونی والی پیش رفت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ایک لاکھ خاندانوں کی مالی معاونت کریں گے۔