ملک میں بدترین معاشی صورتحال کے سبب دکان داروں کے لیے ایک اور بری خبر آج میڈیا پر آئی ہے جس کے بعد دکانداروں کی دہائیاں آسمان تک پہنچیں گی – نگراں حکومت نے لاکھوں خوردہ فروشوں کو ٹیکس دائرے میں لانے کے لیے سکیم کو حتمی شکل دیدی ہے اب ان کو مزید ٹیکس دینا پڑے گا ۔ سکیم کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور اس کا اعلان کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ ایف بی آر کے ذیلی ادارے پاکستان ریونیو اتھارٹی لمیٹڈ نے موبائل ایپ ’’تاجر دوست‘‘ تیار کی ہے جو کہ ایک قومی کاروباری رجسٹری ہے جس میں تمام خوردہ فروشوں اور تاجروں کو رجسٹر کرنا ہوگا۔ پہلے سے رجسٹرڈ افراد کے نام تاجر دوست ڈیٹا بیس میں موجود ہوں گے۔ تجویز دی گئی ہے کہ سالانہ کرایہ کی قیمت (دکان کی قیمت کے 10 فیصد پر متعین) کے برابر مقرر کی جانے والی اشاریہ آمدنی کی مقدار خوردہ کاروبار کو دستاویز کرنے اور انکم ٹیکس گوشواروں کے بعد میں فائلنگ کو یقینی بنانے کے مقصد کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ایف بی آر آن لائن ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی غور کر رہا ہے۔ یہ کام آن لائن مارکیٹ پلیسز جیسے دراز اور دیگر کے ساتھ مشاورت سے جاری ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان آن لائن ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے گا۔ ایپ خود بخود ماہانہ ٹیکس کی ادائیگی کا حساب لگائے گی، ریکارڈ رکھے گی اور دکاندار کو ادائیگی کرنے میں سہولت فراہم کرے گی۔ اس سکیم میں ان تمام دکانداروں کو شامل کیا جائے گا جو خدمات یا سامان کی فراہمی بشمول پیشے وغیرہ فراہم کرتے ہیں۔ سکیم کے تحت ادا کردہ انکم ٹیکس ایک ایڈوانس ٹیکس ہوگا جسے کم از کم ٹیکس سمجھا جائے گا لیکن ٹیکس سال 2024 کے لیے قابل ادائیگی کل انکم ٹیکس اور اگلے ٹیکس سالوں کے لیے اسی طرح کے سلوک کے مقابلے میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، یعنی اس سکیم کے تحت ادا کردہ انکم ٹیکس کی کوئی واپسی نہیں ہوگی۔ ماہانہ ادائیگیوں کے نادہندگان کو تعزیری نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے دکان سیل کرنا یا اس کی ماہانہ قسط کے برابر رقمی جرمانہ عائد کرنا۔ اس سکیم میں وہ کمپنیاں شامل نہیں ہیں جو قومی یا بین الاقوامی چین سٹورز کی اکائی کے طور پر کام کر رہی ہیں یا بین الاقوامی وابستگی کے حامل پیشہ ور افراد کی فرم اور ایک سے زیادہ صوبوں میں دفاتر میں کام کر رہی ہیں۔ایک طرف کاروبار کا برا حال ہے دکاندار پہلے ہی پریشان ہین تو دوسری طرف ان پر اضافی بوجھ ان کی مشکلات ممیں مزید اضافہ کرسکتا ہے مگر اس وقت ملک جس معاشی دلدل مین پھنسا ہوا ہے حکومت کے پاس ٹیکس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن بچا ہی نہیں ہے اس لیے ہم عوام کو یہ کڑوا گھونٹ بھرنا پڑے گا –