بلاول بھٹو نے جس طرح جلسوں میں نواز شریف کے حوالے سے باتیں کی ہیں اس پر نون لیگ بہت پریشان بھی ہے اور ناخوش بھی اب آہستہ آہستہ ان کے مختلف رہنما بھی بلاول کی اس طرز سیاست کو ناپسنددیگی کی نظر سے دیکھ رہے ہین -اب اگر ان دونوں میں سے کسی بھی جماعت کو اتحادی حکومت بنانی پڑی تو یہ سوال ان کا پیچھا کریں گے -پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پنجاب میں بآسانی 100 سے زائد نشستیں حاصل کر لے گی، پیپلز پارٹی کا حکمران اتحاد میں شامل ہونا یا نہ ہونا انتخابی نتائج پر منحصر ہو گا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کشتیاں جلا دی ہیں۔
احسن اقبال نے ایک پروگرام میں کہا کہ تمام صوبوں میں اتحادیوں کے ساتھ ایڈجسمنٹ کی ہے، یہ اتحاد قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لے گا۔ ان تقاریر کے بعد پیپلز پارٹی کا حکمران اتحاد میں شامل ہونا یا نہ ہونا انتخابی نتائج پر منحصر ہو گا –
یاد رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا( ن) لیگ میں سے کسی کا ساتھ نہیں دوں گا، عمران خان اور نواز شریف پرانی سیاست کرنا چاہتے ہیں،یہ لوگ جمہوریت اور ریاست کو اپنی ذاتی انا کی وجہ سے نقصان پہنچاتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے کردار سے پہلے ہی مایوس تھا، میاں صاحب کے کردار سے سخت مایوس ہوں، اس لیے آج کل ہمارے فاصلے کافی واضح ہیں، اگر میاں صاحب نے پرانی سیاست کرنی ہے تو میں ان کا ساتھ نہیں دے سکتا، ہم انتخابات اور جمہوریت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔آج بھی انھوں نے نواز شریف نہ کھپے کا نعرہ لگا کر یہ واضح اعلان کردیا کہ اب وہ نون لیگ کی حکومت کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت جاتے ہیں تو پیپلز پارٹی ان کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی –
بلاول کے بیانات نے نون لیگ اور پیپلز پارٹی میں دوریاں بڑھادیں
1 Comment
1 Comment
My brother suggested I might like this blog He was totally right This post actually made my day You can not imagine simply how much time I had spent for this info Thanks