عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے توشہ خانے کیس میں سزا ہونے کے بعد بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ اب وہ گھڑی کس کے پاس ہے اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اس کے بارے میں بتایا گیا کہ عمران خان نے یہ گھڑی کتنے مین اور کسے بیچی اور ان پیسوں کو کہاں خرچ کیا گیا اور اس وقت اس گھڑی کی مالیت کیا ہے –
نومبر 2022 میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک پاکستانی نژاد اماراتی بزنس مین کی جانب سے دعویٰ کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ شہزاد اکبر کی جانب سے فون پر پیشکش کے بعد یہ گھڑی فرح گوگی دبئی لے کر پہنچی تھیں جہاں اسے عمر فاروق نے خریدا۔عمر فاروق ظہور نے عمران خان کی جانب سے بیچے گئے تحائف کا خریدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی عمران خان کے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر سے ملاقات رہتی تھی جنہوں نے انہیں کال کرکے منفرد گھڑی فروخت کے لیے پیش کی۔پاکستانی نژاد اماراتی بزنس مین نے دعویٰ کیا تھا کہ مجھے شہزاد اکبر نے کال پر بتایا کہ ہمارے پاس ایک نایاب گھڑی کا سیٹ ہے، رضامندی بھرنے کے بعد بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی مجھے کال کرکے اپنے ہمراہ یہ گھڑی دبئی لے آئی تھیں۔عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گھڑی دیکھ کر مجھے بہت پسند آئی جس پر فرح نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے وزیراعظم کو تحفہ دیا گیا ہے اگر آپ نے خریدنا ہے تو اسے بیچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گھڑی کی تصدیق کرنے کیلئے گراف کی دکان پر لے کر گیا، دکان والا گھڑی دیکھ کر حیران رہ گیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ اس قیمتی گھڑی سیٹ کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر ہے کیونکہ یہ دنیا میں واحد ہے۔پاکستانی بزنس مین نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ گھڑی میں نے دو ملین ڈالر میں خریدی۔عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گراف میں جا کر گھڑی بیچنے اور خریدنے والے کی تفصیلات ریکارڈ میں آجاتی ہیں، لہٰذا فرح گوگی نے رقم کیش میں دینے پر زور دیا جس کے تحت میں نے ساڑھے 7 ملین درہم کیش فرح کے حوالے کردیا تھا۔
گھڑی کے خریدار نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ گھڑی کی خریداری کے بعد شہزاد اکبر مجھے پریشر میں لینا چاہتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ شہزاد اکبر میرے ذاتی معاملات میں مداخلت کرکے دھمکیاں دیتے تھے اور بعدازاں ایک پی ٹی آئی رہنما نے لاہور میں میرے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد میرے ریڈ وارنٹ جاری ہوئے۔عمر فاروق کا کہنا تھا کہ پہلے مجھے معلوم نہیں تھا کہ توشہ خانہ کا اندرونی معاملہ کیا ہے لیکن اب اس سے متعلق میں تحفہ سیٹ اور اس کے دستاویزات سمیت عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لئے تیار ہوں۔ تاہم عمران خان نے اس گھڑی کی فروخت کے بعد ملنے والی رقم کے متعلق بتایا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف بیچ کر بنی گالہ گھر کے باہر سڑک بنوائی جس سے لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
عدالت میں پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیاتھا کہ گھڑی سیٹ کی مجموعی قدر 10 کروڑ تھی جس کی آدھی رقم یعنی 5 کروڑ روپے خزانے میں جمع کرا کر عمران خان اس تحفہ کے مالک بن گئے تھے تاہم اس گھڑی کی اصل قیمت اب مبینہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔اسی بنا پر عدالت کی جانب سے کپتان پر ایک ارب 50 کروڑ سے زائید رقم کا جرمانہ بھی عائید کیا گیا ہے –