عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کےکاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کا مرحلہ مکمل ہو گیا، آج ایک افسوسناک دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا کیونکہ عمران خان کا ساتھ دینے والے تمام افراد کے کاغزات مسترد کردئے گئے جس سے الیکشن کی شفافیت بہت حد تک مشکوک ہوگئی تاہم اب پھر یہ معاملہ عدالت جاسکتا ہے – آخری روز پاکستان تحریک انصاف کے متعدد امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئےہیں۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی کے اہم رہنماؤں کے کاغذات کو مسترد کر دیا گیا ہے،سابق وزیر اعظم کے لاہور کے حلقہ این اے 122 سے اور میانوالی کے حلقہ این اے 89 سے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے151 اور تھرپارکر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 214 سے مسترد کردیے گئے، این اے 151 سے شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی اور بیٹی مہر بانو قریشی کے کاغذات مسترد جبکہ این اے 149 سے جاوید ہاشمی، جہانگیرترین، عامرڈوگر کے کاغذات منظور ہوگئے، اعظم خان سواتی کے مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سے کاغذات نامزدگیکو بھی مسترد کردیا گیا ، اٹک کے این اے 50 سے زلفی بخاری ، ڈیرہ اسماعیل خان سے علی امین گنڈا پور جبکہ مردان تخت بھائی NA22 اور مردان میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 23 سے سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔مردان میں پی کے 60 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابق ایم پی اے افتخار علی مشوانی ۔مردان میں پی کے 55 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابق ایم پی اے طفیل انجم اور پی کے 56 سے تحریک انصاف کے امیدوار سابقہ ایم پی اے امیر فرزند کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔پی کے 59 مردان پر سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے علاوہ خاتون امیدوار اور سابق وزیر زرتاج گل اور وہاڑی سے پی ٹی آئی امیدوار طاہر اقبال چوہدری کے کاغذات کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ لیہ کے حلقہ این اے 181 سے عبد المجید خان نیازی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے ، ان پر اعتراض ہے کہ وہ 9 مئی اور 2 کروڑ سے زائد ٹیکس نا دہندہ کیسز میں مطلوب ہیں ۔این اے 87 سے ملک عمر اسلم اعوان اور ملک حسن اسلم اعوان کے کاغذات بھی مسترد کر دیے گئے ہیں۔تحریک انصاف کے امیدوار خرم لطیف کھوسہ کے کاغدات بھی مسترد ہوگئے ، انہوں نے این اے 122 سے کاغذات جمع کرائے تھے ۔کوئٹہ کے حلقہ این اے 263 سے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیئے گئے۔خیال تھا کہ پی ٹی ائی کے وکلاء کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل جائے گی مگر یہ کام بھی نہ ہوسکا -اب پی ٹی آئی ان تمام افراد کی ایک پیٹیشن عدالت لے کر جا ئے گی جس کے بعد حتمی فیصلہ عدالت ہی کرے گی –