سانحہ اے پی ایس پشاور کے زخم نو سال بعد بھی تازہ ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ درندہ صفت شیطانوں نے آج کے دن پشاور کے سکول میں گھس کر پھول جیسے 132 معصوم بچوں اور پرنسپل اور اساتزہ سمیت 149 افراد کو شہید کر دیا۔
آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر پاکستانیوں کے دل و جگر کو گھائل کیا گیا تھا جس کا درد قوم کا ایک ایک فرد آج بھی محسوس کرتا ہے -۔ آج کے دن 10 بجے کے قریب چھ امن دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا۔ سکول پرنسپل طاہرہ قاضی بھی شہداء میں شامل ہیں جنھون نے سکول کے اھاطے سے نکلنے کی بجائے ان کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا تھا اور پھر شہید کردی گئی تھیں ۔ تحریک طالبان پاکستان نے اے پی ایس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کا انتقامی ردعمل قرار دیا تھا۔
ان دہشت گردوں کو افغانستان میں ٹریننگ دی گئی تھی اور اسلحہ و بارود بھی افغانستان سے لے کر آئے تھے۔ اس واقعے کے بعد قوم نے یک زبان ہوکر ان نسوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا عزم کیا اپنے اختلافات کو بھللایا اور پاک فوج کو ان کا قلع قمع کرنے کا حکم جاری کردیا ان معصوم بچوں کے پاک لہو کی برکت تھی کی بکھری قوم ایک ہوگئی -132 بچوں نے وطن پر جان نثار کرکے پوری قوم کو بِلا کسی مذہبی و سیاسی تفریق کے یکجا کر دیا۔ خدا ایسا وقت کبھی نہ لائے کہ ہم کبھی اس طرح کا واقعہ دوبارہ دیکھیں -اللہ پاک ہمارے دیس کو شرپسندوں کے مکروہ عزائم سے محفوظ رکھے –