پاکستان میں اس وقت جو سب سے بدتر کام ہورہا ہے وہ عام لوگوں اور سیاست دانوں کی ٹیلی فونک گفتگو کو میڈیا پر آن ائیر کرنا ہے -کبھی اس کا نشانہ مسلم لیگ نون بن جاتی ہے کبھی پیپلز پارٹی تو کبھی پی ٹی آئی آج پھر ایک اور آڈیو لیک ہوگئی یہ آڈیو لطیف کھوسہ اور بشریٰ بی بی کے درمیان ہوئی تھی -جسے ریکارڈ کر کے میڈیا پر چلادیا گیا –
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی مبینہ آڈیو لیک سے متعلق لطیف کھوسہ سے سوال کیا گیا تو ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا – عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے بشریٰ بی بی سے ٹیلی فون پر ہونیوالی گفتگو اور اس کی لیک آڈیو کی تصدیق کر دی۔ مگر انھوں نے اس غیر اخلاقی اور غیر قانونی حرکت کی شدید مزمت کی اور بولے کہ یہ کلائینٹ اور وکیل کے مابین گفتگو ہے، جنہوں نے لیک کی انہیں شرم آنی چاہئے۔
لطیف کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ ذاتی گفتگو اور آڈیو لیک کون کرتا ہے؟ جسٹس بابر ستار نے آرڈر دیا ہے کہ یہ کون آڈیو لیک کرتا ہے۔ اب وہ لوگ عدالت آ کر بتائیں جو ایسی نوعیت کی آڈیو لیک کر رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہئے۔مگر لگتا یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی یہ کام اسی بے شرمی کے ساتھ جاری رہے گا اور لوگوں کی پگڑیاں اور عزتین اچھالی جاتی رہیں گی -مگر اس سے حاصل ہونے والا کچھ نہیں سوائے اس کے کہ یہ ویڈیو لیک کرنے والے خان کی مقبولیت میں اور اضافہ کریں گے –