جس کا ڈر تھا وہی ہو رہا ہے -غزہ کی لڑائی کم ہونے اور سمٹنے کی بجائے پھیلتی جارہی ہے اور اب فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کے گھروں پر بھی حملے شروع ہوگئے ہیں کل اسرائیلی وزیراعظم کے بھتیجے کے مارے جانے کی خبریں چلتی رہیں اور آج فلسطینی صدر پر قاتلانہ حملوں کی خبروں نے دنیا کو ہلا کررکھ دیا ہے -میڈیا کی خبروں کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تاہم ان کا گن مین شہید ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس پر اچانک مسلح افراد نے فائر کھول دیا تاہم محافظوں کی وجہ سے وہ بال بال بچے جبکہ ان کا ایک محافظ گولیاں سے چھلنی ہو کر ان پر فدا ہوکر دارفانی سے کوچ کر گیا۔

حملے کی ذمہ داری “سنز آف ابو جندل” نامی تنظیم نے قبول کر لی، مغربی کنارے میں متحرک گروپ نے محمود عباس کو اسرائیل کے خلاف حملے کیلئے 24 گھنٹوں کی مہلت دی تھی جس کے ختم ہونے پر جان لیوا حملہ کر دیا گیا۔لگتا یہی ہے کہ اس جنگ کا دائرہ وسیع ہوگا تو پھر دنیا بھر کے مسلمان اور غیر مسلم ممالک جو اس آھ کو بھڑکتے دیکھ کر سکون سے صرف بیان بازی کررہے ہیں ظلم سہنے والے ان بھوکے پیاسے اور سہمے ہوئے معصوم لوگوں کی بدعا کے بعد اس کا خمیازہ بھگتیں گے –