قاضی فائز عیسیٰ کے آتے ہی سپریم کورٹ میں نہ صرف ججز کے اختلافات کا خاتمہ ہوا بلکہ سپریم کورٹ کی توقیر بھی بڑھ گئی عوام میں عدلیہ پر اعتماد بھی بڑھ گیا -آج ہر شخص قاضی صاحب کی تعریف کرتا نظر آرہا ہے انھوں نے بہت سے لوگوں کی گردن سے سریا نکال دیا اور جو کہا اس پر ایک ہی دن میں عمل بھی کرکے دکھایا -انھوں نے صدر کے عہدے کو بھی عزت دلوائی اور یہ بھی منوایا کہ الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا نہیں صدر مملکت کا اختیار تھا ،ہے اور رہے گا –
90روز میں انتخابات کیس کا سپریم کورٹ نے حکمنامہ لکھوا دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انتخابات انشااللہ 8فروری کو ہوں گے،ہم نے انتخابات کے انعقاد کیلئے سب کو پابند کردیا، کوئی رہ تو نہیں گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سپریم کورٹ کو پتہ ہے کیسے عملدرآمد کرانا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میڈیا پر انتخابات سے متعلق مایوسی پھیلانےپر اٹارنی جنرل پیمرا کے ذریعے کارروائی کرائیں،اگر میں زندہ رہا تو میں بھی یہ ہی کہوں گا، اگر میڈیا نے شکوک شبہات پیدا کئے تو وہ بھی آئینی خلاف ورزی ہوگی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے،سپریم کورٹ نے حکمنامہ کیساتھ تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ صدر اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملاقات کیلئے اٹارنی جنرل نے کردار ادا کیا اور معاملہ حل ہو گیا،اٹارنی جنرل نے صدر مملکت کے سیکرٹری کا خط عدالت میں پیش کیا، صدر مملک کے خط میں کہا گیا کہ عام انتخابات 8فروری کو ہوں گے،حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن شیڈول جاری کرے گا، الیکشن کمیشن شیڈول دے تاکہ لوگوں کو پتہ تو چلے، 15سال قبل 3نومبر 2007کو آئینی خلاف ورزی ہوئی،چاروں صوبوں اور وفاق کی طرف سے لا افسروں نے نمائندگی کی،تمام لا افسران نے انتخابی تاریخ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، توقع ہے تیاریاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن شیڈول جاری کرے گا۔
وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن نہ ہونے کے خدشے کو ختم کرنے کیلئے مزید سخت حکم جاری کریں،چیف جسٹس نے الیکشن انعقاد سے متعلق خدشے کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔