پاکستان میں سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار سرگرم رہتا ہے جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اصل اور سچی خبر کو بھی جھوٹا قرار دے کر مسترد کردیا جاتا ہے -جب سے نگران وزیراعظم کے ساتھ لمز کے سٹوڈنتس نے سخت سوالات کیے ہیں میڈیا پر انوار الحق کاکڑ کی ٹرولنگ جاری ہے اور ان بچوں کو خوب سراہا جارہا ہے مگران سوالوں کے بعد اب یہ خبریں بھی آنا شروع ہوگئی تھیں کہ لمز پر پولیس منشیات کی روک تھام کے لیے چھاپے مارے گی تاہم اب اس پر پولیس کا اطمنان بخش جواب سامنے آگیا ہے –
انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے لمز یونیورسٹی پر پولیس کے دھاوے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو جھوٹی اور بے بنیاد قرار دے دیا۔ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک فیک ویڈیو چل رہی ہے جس میں بتایا جا رہا ہے کہ لمز یونیورسٹی لاہور پر پنجاب پولیس چھاپہ مار رہی ہے- ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل کچھ نہیں ہے پولیس کسی یونیورسٹی میں داخلے کا پلان نہیں بنارہی اس ویڈیو میں جو تصویر ہے وہ لمز یونیورسٹی سے بہت دور ہے، پولیس کی کوئی نارمل موومنٹ ہے پولیس نے لمز پر کوئی ریڈ نہیں کیا۔آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پولیس کو کوئی حکم نہیں دیا گیا نہ حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت آئی ہے -یہ جعلی اور جھوٹی ویڈیو وزیراعظم کے دورے کو بدنام کرنے کے لئے جھوٹی اور بے بنیاد خبر کے طور پر جاری کی گئی -تاہم اس ایکشن سے پولیس نے اپنا ایک کام کرلیا کہ دوسرے یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس اگلی مرتبہ سوچ سمجھ کر سوال کریں ورنہ پولیس تو کہیں بھی کسی بھی وقت کسی بھی جگہ پہنچ سکتی ہے جو اس ادارے کی بدنامی کا سبب بن سکتا ہے –