آج دن اڑھائی بجے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے حوالے سے ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی اس دوران کمرہ عدالت کو خالی کراکر بم ڈسپوزل سکواڈ کو بلوایا گیا اور پھر کلئرنس کے بعد میاں محمد نواز شریف پروٹوکول کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے -اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت میں توسیع کردی۔عدالت نے نواز شریف کی اپیلیوں پر نیب کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 26 اکتوبر تک گرفتاری سے بھی روک دیا۔
دوران سماعت وکیل اعظم نذیر تارڑ نے استدعا کی کہ ا حتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا، وارنٹ بھی ختم ہو گئے۔اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟ کیوں اشتہاری ہوئے؟ نواز شریف نے جسٹیفائی کرنا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ایک بات آپ کو کلیئر کر دوں کہ آپ قانون کے مطابق جائیں گے۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا کہ نوازشریف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تھا مگر آپ دوسری عدالت چلے گئے۔ تاہم نواز شریف کے لیے اچھی بات یہ تھی کہ دوران سماعت وکیل نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی استدعا پر نیب پراسیکیوٹر نے بھی مخالفت نہیں کی اور عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔ جس پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے طنزا ریمارکس دیے کہ میں سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں کیا یہ وہی نیب ہے،نیب تو آج بغیر نوٹس کے پیش ہو گیا ،یہ تو اکثر نوٹس دیں تو بھی نہیں آتے،ہمارا بھی احتساب ہونا ہے۔

کیا اب یہ نیب کہے گی کہ کرپٹ پریکٹس کا الزام برقرار ہے لیکن چھوڑ دیں ۔کیا چیئرمین نیب پاکستان میں ہیں؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ چیئرمین نیب پاکستان میں ہی ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ چیئرمین نیب کے سامنے یہ معاملہ رکھیں ہمارا وقت کیوں ضائع کیا ۔ اگر یہ کیسز غلط دائر ہوئے ہیں تو پھر نیب کیس واپس لینا چاہے تو کیسے لے گاَ؟نیب آئندہ سماعت تک واضح پوزیشن سے متعلق بتائے۔اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت پر 26 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیے-