پاکستان میں گزشتہ 50 سال سے بجلی چوری کا سلسلہ جاری تھا جس میں ہرسال اضافہ ہی ہوتا جارہا تھا مگر اب آرمی چیف کے ایکشن کے بعد ان نسلی بجلی چوروں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تو یہی خیال تھا کہ لاہور پنڈی یا فیصل آباد میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہوگی مگر قصور والے اس فعل بد میں سارے پنجاب کو پیچھے چھوڑ گئے –
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت قائمہ کیمٹی پاور کے اجلاس میں حالیہ بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی،ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا پنجاب میں سب سے زیادہ بجلی چوری قصور میں ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک 24 ارب روپے کی ریکوری ہو چکی،ریکوری مہم میں بھی ٹاؤٹ آ گئے ہیں جو پیسے بنا رہے ہیں،پولیس اور ڈسکوز کا عملہ بھی پیسے لے کر چوروں کا سہولت کار بن رہا ہے ، حال تو یہ ہے کہ کنکشن کاٹ کر پیسے پکڑ لیے جاتے ہیں اور پھر غیر قانونی کنکشن بحال کر دیا جاتا ہے، پاور ڈویژن کے پاس اس کا کوئی حل نہیں ہے،
ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ نیا آرڈیننس لا رہے ہیں جس میں ڈسکو زکے گریڈ 17 کے افسر کی درخواست پر ایف آئی آر کاٹی جا سکے گی،بجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن مہم کی مدت متعین نہیں کی گئی،یہ مہم جاری رہے گی اس کے پیچھے حکومت ہے،اس مہم میں 24 ارب روپے کی وصولی ہوئی اور کئی اہلکاروں اور افسران کو عہدوں سے ہٹایا گیا، تربت کو ایک ارب روپے ماہانہ کی بجلی دے رہے تھے وہاں وصولی 60 لاکھ روپے کی ہےمختلف علاقوں سے اربوں کی بجلی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ریکوری لاکھوں میں ہے، بجلی چوری روکنے کیلئے کل مردان میں زیرو لوڈشیڈنگ منصوبے کا افتتاح کریں گے ،مردان شہر کے 17 فیڈرز میں کل سے صفر چوری اور صفر لوڈ شیڈنگ کا نظام لاگو کیا جائے گا ۔