سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے حکم کے بعد ایک بار پھر ملک میں احتساب کا عمل تیزی سے شروع کردیا گیا ہے اور وہ سیاستدان جو اپنے کیسز ختم کرواچکے تھے ایک بار پھر نیب کے ریڈار پر آگئے ہیں اور ان کے خلاف نیب نے دوبارہ کیسز کھول دیے ہیں -کراچی کی احتساب عدالت نے 5 ارب 75 کروڑ روپے کرپشن کیس میں سابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست مسترد کردی۔عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد درخواست غیر موثر ہو گئی ہے، مقدمے کی سماعت وہیں سے شروع ہو گی جہاں سے رکی تھی۔ عدالت کے جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گواہوں کو طلب کیا جائے گا اور کیس آگے بڑھے گا۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم منگل کو موصول ہوا، اور اس پر عمل کیا جائے گا۔ نیب قانون میں ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے نیب قانون میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر اپنا محفوظ جاری کرتے ہوئے کئی شقوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔عمران خان نے 2022 میں اس وقت کی شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نیب قانون میں ترمیم کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ کے سامنے چیلنج کیا تھا ۔ عدالت کے اس حکم کے بعد نیب نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور آئندہ دو سے تین روز میں مقدمات کا ریکارڈ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اہم مقدمات کا ریکارڈ اکٹھا کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔اب لگتا یہی ہے کہ عنقریب ہم ایک بار پھر مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کو نیب میں پیش ہوتے اور گرفتار ہوتے دیکھیں گے اور اس دوران کئی افراد ملک سے فرار ہوتے بھی نظر آئیں گے –