9 مئی کو عمران کی گرفتاری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا اور اہم فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، جس کی بنیاد پر ریاست نے ان کی پارٹی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں اور تقریباً تمام اعلیٰ سطحی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں سے 100 سے زائید اب بھی سنگین الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ، لاہور کی اے ٹی سی نے ایف آئی آر میں بغاوت کے الزامات کے بعد 9 مئی کے فسادات کے مختلف مقدمات میں پولیس کو یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں سے نئے سرے سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی تھی۔گزشتہ ہفتے پولیس نے یاسمین راشد کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا کہ یاسمین راشد نے مبینہ طور پر 9 مئی کو لاہور کے شیر پاؤ پل پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہجوم کو کور کمانڈر ہاؤس آنے کے لیے ہدایات جاری کی تھیں ۔اے ٹی سی کے جج ابھر گل خان نے آج کی سماعت کی جس کے دوران پولیس نے یاسمین راشد کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب نہیں کیا جس پر عدالت نے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت پر مقدمے کا چالان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔اس کے علاوہ عدالت نے راشد کی شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال جانے کی اجازت دینے کی درخواست بھی منظور کر لی۔ عدالت نے بدھ کو درخواست کی سماعت کی تھی جس کا تحریری حکم آج جاری کر دیا گیا۔
اب پاکستان تحریک انصاف کی رہنما نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ وہ کینسر کی مریضہ رہی ہیں عمر بھی 70 سال سے زائید ہے مجھے چیک اپ کے لیے ہسپتال منتقل کیا جائے –
درخواست میں کہا گیا کہ یاسمین راشد کا ماضی میں شوکت خانم میں علاج کیا گیا تھا اور انہیں اسی سہولت سے مناسب دیکھ بھال” کی ضرورت تھی کیونکہ اس کے پاس اس کے تمام میڈیکل ریکارڈ موجود تھے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر درخواست قبول نہیں کی گئی تو ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔ اس پر عدالت کے جج نے ان کی درخواست کو انسانی حقوق کی بنیاد پر منظور کرلیا ۔ تحریری حکم نامے میں، جج نے سنٹرل جیل لاہور کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ یاسمین راشد کو “شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال، لاہور میں علاج کرانے کے لیے اس کی پروڈکشن کے لیے سہولت فراہم کریں ۔تاہم اب یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ ان کو چیک اپ کے بعد دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے –